صرف اقتدار سے مطلب

230

پاکستان تحریک انصاف کے صدر نشین عمران خان اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اٹھتے بیٹھتے ایک دوسرے پر شبّرا بھیجتے رہتے ہیں اور ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ دونوں ایک دوسرے کے سخت خلاف ہیں۔ لیکن سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں تحریک انصاف کے ووٹ پیپلزپارٹی کے حق میں پڑ گئے اور اب ایک بار پھر آصف زرداری نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر عمران سے اتحاد ہوجائے گا۔ ظاہر ہے کہ یہ ضرورت حکومت بنانے ہی کے لیے پیش آئے گی اور اگر دونوں میں سے کوئی بھی مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کرسکا تو ن لیگ کے مقابلے میں اتحاد بنانے میں دیر نہیں لگے گی۔ یہ ٹھیک ہے کہ سیاست میں دوستی اور دشمنی پائیدار نہیں ہوتیں لیکن جو ایک دوسرے کے لیے نہایت سخت الفاظ استعمال کرتے ہیں انہیں کچھ عقل ہو تو مخالفت کو اس سطح پر نہ لے جائیں جہاں سے واپسی پر لوگ انگلیاں اٹھائیں۔ زرداری صاحب تو آئندہ عمران سے اتحاد کے امکانات ظاہر کررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر سینیٹ میں عمران سے ہاتھ ملایا، یہ کام آئندہ بھی ہوسکتا ہے۔ مگر ان کے صاحبزادے بلاول نے اسی دن کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر عمران اور نواز شریف کو لتاڑا ہے کہ دونوں کو صرف اقتدار سے مطلب ہے۔ لیکن آصف زرداری نے جس ضرورت کا اظہار کیا ہے کیا اس کا تعلق بھی صرف اقتدار کے حصول سے نہیں۔ باپ کچھ کہتا ہے اور بیٹا کچھ۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے ’’من چہ می سرا ئیم و طنبورہ من چہ می سراید‘‘۔