پی ایچ ڈی اسکالر کی شرط

315

عدالت عالیہ اسلام آباد کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مزید ہدایت جاری کی ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن میں اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی اسکالرز سے کم کوئی بات نہیں کرے گا کیوں کہ ایسے اہم دینی اور علمی موضوع پر بات کرنے کے لیے کرکٹرز اور اداکاروں کو بٹھا دیا جاتا ہے۔ لیکن معذرت کے ساتھ اس کے لیے پی ایچ ڈی اسکالر کی شرط ضروری نہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کئی پی ایچ ڈی بھی جعلی ہیں اور جو صحیح معنوں میں پی ایچ ڈی ہیں ان کی تحقیق اور کام دینی امور پر ہونا ضروری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پی ایچ ڈی اسکالر کے بجائے جید علماء دین کو ترجیح دی جائے جن کے پاس پی ایچ ڈی کی سند بھلے نہ ہو لیکن دین اور علوم اسلامی پر سند رکھتے ہیں۔ ایسے علماء کرام کی پاکستان میں کمی نہیں ہے جو پی ایچ ڈی اسکالرز کو بھی درس دیتے ہیں۔ ان کی بات معتبر بھی ہوگی اور عوام اس کو قبول بھی کریں گے۔ رمضان نشریات کے ایک میزبان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پروگراموں میں جید علماء شریک ہوتے ہیں جو نہ صرف پروگرام میں ساتھ ہوتے ہیں بلکہ افطار بھی ساتھ کرتے ہیں ۔ یقیناًایسا ہے لیکن ایسے مسخرے بھی تو رمضان پروگرام میں اچھل کود مچاتے ہیں اور عدالت عالیہ کے بقول یہ کلچر ایک شخص نے متعارف کرایا باقی سب اس کے شاگرد ہیں ۔ عدالت عالیہ نے عامر لیاقت کا نام نہیں لیا جو اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر بھی لگاتا ہے اور پی ایچ ڈی ہونے کا دعویدار ہے۔ بہرحال عدالت عالیہ کو پی ایچ ڈی اسکالر کی شرط میں نرمی کرنی چاہیے۔