***۔۔۔۔۔۔کوئٹہ ۔۔۔۔۔۔***

190

کوئٹہ (آئی این پی )بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمدنورمسکانزئی اور جسٹس محمدہاشم خان کاکڑ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے بلوچستان لوکل گورنمنٹ فنڈز خوردبر ریفرنس میں گرفتار سابق سیکرٹری خزانہ کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے طلب کرلیاہے ۔گزشتہ روز سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمدرئیسانی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر ریاض ترین پیش ہوئے ۔جبکہ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔یاد رہے اس سے قبل بھی سابق سیکرٹری خزانہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست ضمانت مسترد ہوچکی ہے *انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون کے جج داؤد خان ناصر نے قتل کے مقدمہ میں نامزد سرداریارمحمدرند کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ۔گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سرداریارمحمدرند کے خلاف دائر قتل کے مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی تو سرداریارمحمدرند کی استثنیٰ سے متعلق درخواست گزاری گئی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت 18مئی تک کیلیے ملتوی کردی ۔پیر کے روبرو مذکورہ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کاامکان تھا تاہم ملزم کی عدم پیشی کے باعث فیصلہ نہ سنایاجاسکا۔اب کیس کا فیصلہ اگلی سماعت پر سنائے جانے کاالزام ہے ۔سرداریارمحمدرند کے خلاف سال 2010ء میں زیردفعہ 302کے تحت تھانہ سریاب میں مقدمہ درج کیا گیاتھا*احتساب عدالت کوئٹہ ون کے جج منور احمد شاہوانی کے روبرو بلوچستان لوکل گورنمنٹ فنڈز خوردبرد سے متعلق دائر ریفرنس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو،سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمدرئیسانی اور برضمانت ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر راشدزیب گولڑہ نے کیس کی پیروی کی تاہم گواہ تنویر احمد کی عدم پیشی کے باعث ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے اور سماعت 9مئی تک کیلیے ملتوی کردی * احتساب عدالت کوئٹہ ون کے جج منور احمد شاہوانی نے امراض قلب کے مریضوں کیلیے اسٹنٹس کی خریداری کی مد میں خوردبرد سے متعلق ریفرنس کی سماعت کی ۔گزشتہ روز ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو اس میں نامزد ملزمان امراض قلب کے سابق سربراہ ڈاکٹر عابد امین ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم ایس ڈی محمد یوسف بزنجو ، سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر مسعود قادر نوشیروانی ، سابق ڈائریکٹرز ( لاجیسٹکس) ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر عیسیٰ خان جوگیزئی ، ڈاکٹر عطاء محمد ، سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایم ایس ڈی ڈاکٹر عبدالغفار کیانی ، اسسٹنٹ پروفیسر میڈیسن ڈیپارٹمنٹ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال بلوچستان ڈاکٹر سعید احمد ، اسسٹنٹ پروفیسر سرجری ڈیپارٹمنٹ بی ایم سی ڈاکٹر شعیب احمد قریشی ، اسسٹنٹ پروفیسر میڈیسن ڈیپارٹمنٹ بی ایم سی ڈاکٹر بشیر اللہ ، فارماسسٹ میڈیکل سٹور ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ رحمت اللہ خان ، فارماسسٹ میڈیکل سٹور ڈیپارٹمنٹ سیف الرحمن ، سابق ایگزیکٹیو آفیسر ہیلتھ ٹیک ڈاکٹر نوشیروان یار خان اور چیف آپریٹنگ آفیسر احمد علی اسلم اور گواہ استغاثہ شیر محمد عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم کونسل کی استدعا پر گواہ استغاثہ کا بیان قلم بند نہ کیاجاسکاجس کے بعد ریفرنس کی سماعت 14مئی تک کیلیے ملتوی کردی ۔ملزمان پر اسٹنٹس کی خریداری میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچانے کاالزام ہے * بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر عائد پابندی کے خلاف صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی کی جانب سے دائر آئینی درخواست نمٹا دی ۔گزشتہ روز آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ،وزیراعلیٰ بلوچستان کے پرنسپل سیکرٹری حافظ عبدالباسط ،ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان رؤف عطاء ایڈووکیٹ ،الیکشن کمیشن کے نمائندے مہران خان ودیگر پیش ہوئے ۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ اس معاملے پر اس سے ہی رجوع کیاجائے ۔الیکشن کمیشن کے سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر پابندی کیخلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کی جانب سے معاملہ دیکھنے کا اختیار دیاگیاہے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل رؤف عطاء ایڈووکیٹ نے کہاکہ ڈویژنل بینچ اپنی حد تک درخواست کو دیکھ سکتی ہے توجسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کاانتظار کیاجائے بلکہ درخواست گزار بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرسکتاہے جس پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی نے اپنی آئینی درخواست واپس لینے کاکہاتوعدالت نے درخواست کو نمٹادی۔