کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ( کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) نے رمضان المبارک کی آمد اور گرمی کی شدت میں اضافے کے باوجود پانی کی تقسیم کا نظام بہتر نہیں بنایا۔ ادارے کے نئے ایم ڈی نے لائنوں سے پانی کی فراہمی کو ترجیح بنانے کے بجائے متبادل ذریعہ ٹینکروں سے شہریوں کو قیمتاً پانی کی فراہمی کو اپنی ترجیحات میں شامل کرلیا ہے اور ایک ایسے افسر کو ہائیڈرنٹ کا انچارج بنایا گیا ہے جس پر پہلے ہی سے کرپشن اور بے قاعدگیوں کے الزامات ہیں۔ اس ضمن میں نمائندہ جسارت کی تحقیقات کے مطابق شہر کے لیے ساڑے پانچ سو اور حب ڈیم سے 30 ملین گیلن یومیہ پانی ملنے کے باوجود شہر کے تقریباً تمام علاقوں میں مسلسل پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ اپنے6ہائیڈرنٹس کے ذریعے یومیہ پانی کی فراہمی میں اضافہ کررہا ہے، اس مقصد کے لیے اب 18 گھنٹے مسلسل مذکورہ ہائیڈرنٹس چلائے جارہے ہیں۔ اس حوالے سے ہائیڈرنٹس انچارج شکیل قریشی نے جسارت کے استفسار پر بتایا کہ ہائیڈرنٹس کے ذریعے یومیہ ساڑھے 13 ملین گیلن پانی فروخت کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مفت ٹینکرز سروس ممنوع قرار دیدی گئی جبکہ مختلف سائز کے ٹینکر پانی کی قیمت 8 سو روپے سے 23 سو روپے تک مقرر کردی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہیلپ لائن سروس بھی متعارف کردی گئی ہے۔ محتاط جائزے کے مطابق ٹینکرز کے ذریعے پانی کی فراہمی کو ترجیح دینے کے بعد شہر کے بیشتر علاقوں میں ناغہ نظام کے تحت سپلائی کیا جانے والا پانی اب ایک ایک ہفتے بعد فراہم کیا جارہا ہے۔ ایسے علاقوں میں نارتھ کراچی کے علاقے بفرزون ، مسلم ٹاؤن سیکٹر 11 اے اور5 سی کے تمام سیکٹرز شامل ہے۔جبکہ گلستان جوہر بلاک 14 ، 15 ، 3 ، 2 اور 7 کے علاقوں میں بھی اسی طرح کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ لانڈھی اور کورنگی کے مختلف علاقوں میں بھی دس سے پندرہ دن کے وقفے سے پانی مل رہا ہے۔ واضح رہے کہ شہر کے ایک چوتھائی حصے کو طویل عرصے سے لائن کے ذریعے پانی نہیں مل رہا۔ واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف سوسائٹیز اور علاقوں کے والو مینوں نے یومیہ بنیادوں پر نصف گھنٹے کے لیے وال کھولنے کی ماہانہ رشوت میں اضافہ کردیا ہے۔اضافی رقم نہ دینے پر متعلقہ علاقے کا پانی بند کردیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایم ڈی خالد محمود شیخ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔