رمضان المبارک، گرمی اور مہنگائی

339

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی خدائے بزرگ و برتر نے رحمتوں کا نزول شروع کردیا۔ لیکن اس کے نافرمان بندوں نے رحمن کے بندوں کو اللہ کے حکم سے روزہ رکھنے والوں کو ایذا دینے کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔ ایک طرف گرمی اس پر بجلی کی بندش، پورا ملک بجلی کی بندش سے، بے وقت لوڈشیڈنگ سے پریشان ہے۔ اس پر مہنگائی نے بھی مار دیا۔ حکومت کے اعلانات ، بڑے بڑے دعوے سب ہوا ہوگئے۔ اس سال لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی ، مہنگائی ختم کردیں گے اور منافع خوروں کو عبرتناک سزا دیں گے وغیرہ۔ یوٹیلٹی اسٹورز پر ایک ہزار اشیاء سستی کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ شہری انتظامیہ دودھ، دہی، پھلوں، سبزیوں کی قیمتوں کی فہرست جاری کرتی ہے اور عوام نے آ ج تک وہ فہرستیں دیکھی ہی نہیں ۔ حقیقی صورت یہ ہے کہ رمضان شروع ہوتے ہی لوڈ شیڈنگ کا جن بے قابو ہوگیا ہے۔ کراچی میں کے الیکٹرک پہلے ہی کسی قانون سے بالا تھی اب اس کو وزیر اعظم کی سرپرستی حاصل ہے اور عدالت عظمیٰ میں اس کے سربراہ نے رونا دھونا کر کے اپنا کیس مضبوط کرلیا ہے اس لیے انہیں 20مئی تک لوڈ شیڈنگ کا شیڈول دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ گویا لوڈ شیڈنگ کی اجازت دی گئی ہے۔ اس طرح کمشنر کراچی کی جانب سے دو روز قبل بھی قیمتوں سے متعلق خبر جاری کی گئی تھی لیکن اس روز پھلوں کی قیمتوں اور سرکاری فہرست میں زمین آسمان کا فرق نظر آیا۔ کیلے 60یا 70 روپے سے 180 روپے درجن تک پہنچا دیے گئے۔ کمشنر آفس میں بیٹھے رہے اب تو بازار میں کھلے عام کہا جارہا ہے کہ ہم ان سب کا حصہ پہنچا رہے ہیں کوئی کچھ نہیں کرے گا۔ تمام پھل ، سبزیاں وغیرہ پہلے ہی مہنگی ہو چکیں۔ گوشت عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے۔ ایک ہی دن میں مرغی کی قیمت میں بھی ظالمانہ اضافہ کردیا گیا ہے۔ ٹماٹر، لہسن، پیاز ،ادرک تو مہنگے ہو ہی گئے ہیں ۔ وزے دار روزے رکھ کر برکتیں سمیٹیں گے اور لوڈ شیڈنگ کرنے اور مہنگائی کرنے والے اپنے لیے عذاب۔ دنیا بھر میں ہر مذہب کی رسومات اور خوشیوں کے مواقع پر خصوصی رعایتی پیکیج دیے جاتے ہیں ۔ ایک کے بدلے دو چیزیں دی جاتی ہیں ایک بہار ہوتی ہے ہر طرف۔ بات اگر کرسمس کی کریں تو شرم سی آتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلمان صرف جھوٹ بولنے ، اپنے لوگوں کو لوٹنے اور گھٹیا مال کی زیادہ قیمت لینے والے لوگ ہیں ۔ حکمرانوں کا تو کیا کہنا،ان کا ویسے بھی سارا سال کون سا دین ایمان ہوتا ہے۔ بدھ کو تو لوڈ شیڈنگ نے پورے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اندھیر مچا دیا۔ اور کہا جارہا ہے کہ بجلی ضرورت سے زاید ہے۔