ٹریفک حادثات میں اضافہ

202

کراچی سمیت ملک بھر میں ٹریفک حادثات میں بڑی تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہاہے۔ مسافروں سے بھری ہوئی گاڑیاں الٹ جاتی ہیں، سامان سے لدا ٹرک کسی گاڑی پر الٹ جاتا ہے اور شاہراہوں پر تیز رفتاری کا مظاہرہ خونیں حادثات کا سبب بنتا ہے۔ قیمتی انسانی جانیں ذرا سی لاپروائی سے ضایع ہوجاتی ہیں۔ اس کا تدارک ہونا چاہیے لیکن پہلے حادثات کی وجوہات کا تعین ہونا چاہیے۔ اس قسم کا سروے کئی بار ہوچکا ہے لیکن اس سے آگے بات نہیں بڑھی۔ شاہراہوں پر حادثات کی بنیادی وجہ ڈرائیوروں کا اونگھ جانا یا نشے میں ہونا ہے۔ تاہم اندرون شہر حادثوں کا سبب لاپروائی اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کا جنون ہے۔ رات کو سڑکوں پر موٹر سائیکل سوار طرح طرح کے کرتب دکھاتے ہوئے نظر آتے ہیں، لیٹ کر موٹر سائیکل چلانا یا ایک پہیے پر دوڑانا، ذرا سی ٹھیس لگنے سے دو پہیوں والی گاڑی الٹ جاتی ہے۔ پولیس نے ایسے کرتب باز نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ تو کی ہے لیکن یہ جان لیوا شوق کم نہیں ہوا۔ ایسے نوجوانوں کے والدین کو متنبہ کیا جانا چاہیے اور کچھ نہیں تو موٹر سائیکلوں کی ہوا نکال دینی چاہیے۔ کراچی میں ڈی آئی جی ٹریفک نے چند ضابطوں اور وجوہات کا اعلان کیا ہے جس میں تجاوزات کو بھی ایک سبب بتایاہے۔ بہر حال عوام کا خون سڑکوں پر ضائع نہیں ہونا چاہیے۔