واٹر بورڈ : شعبہ قانون ” خلاف ضابطہ ” نجی شعبے کے حوالے 

174

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی ) نے اپنے شعبہ قانون کو “خلاف قانون ” نجی لا فرم کے حوالے کردیا۔ اس مقصد کے لیے مزکورہ فرم سے 6لاکھ روپے ماہانہ کے عوض کنٹریکٹ کیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے محکمہ قانون کے فعال ہونے کے باوجود تمام قانونی امور کے لیے مذکورہ فرم کی خدمات حاصل کرنے کا مقصد التوا اور زیرسماعت مقدمات کو جلد سے جلد ختم کرانے کے ساتھ ان میں کامیابی حاصل کرنا ہے۔ تاہم فرم کی خدمات بغیر مروجہ قوانین کو پس پشت ڈال کر حاصل کی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے نہ تو ٹینڈرز طلب کیے گئے اور نہ ہی گورننگ باڈی سے منظوری لی گئی ہے۔ تاہم معلوم ہوا ہے کہ ادارے کے ایم ڈی خالد محمود شیخ نے مبینہ طور پر بے قاعدگی سے لیگل فرم کی خدمات لاکھوں روپے ماہانہ کے عوض حاصل کرنے سے قبل صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کو اعتماد میں لیا تھا ‘ لیکن انہوں نے باقاعدہ بورڈ سے منظوری حاصل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی اور نہ ہی اس مقصد کے لیے اخبارات کے ذریعے ٹینڈرز طلب کیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمڈی نے اپنی تعیناتی کے ایک ماہ کے اندر واٹر بورڈ کے اپنے لیگل ڈپارٹمنٹ کو غیر فعال کرکے اس کے امور نجی فرم کے حوالے کردیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے ایم ڈی کے ایم شیخ سے توقع تھی کہ وہ خلاف قانون کارروائیوں کو روکیں گے اور 3 لاکھ روپے ماہانہ کنتریکٹ پر سابق ڈی ایم ڈی مصروف الحسن کو ملازمت دینے کا نوٹس لیں گے۔ مگر انہوں نے پوری فرم ہی کی خلاف قوانین خدمات ہی حاصل کرلی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی فرم کی خدمات حاصل کرنے سے قانونی امور پر خرچ کیے جانے والے ان اخراجات میں کمی آئے گی جو اب تک بورڈ کا اپنا محکمہ کرتا رہا ہے۔ اس ضمن میں جب نمائندہ جسارت نے ایم ڈی خالد محمود شیخ سے رابطہ کیا اور ان سے سپرا رولز کے خلاف نجی فرم کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا ہے کہ ” سپرا قوانین میں کنسلٹنٹ کے تقرر کے لیے بغیر قوانین پر عمل کیے تقرر کی اجازت ہے “۔انہوں نے بتایا ہے کہ واٹر بورڈ محکمہ قانون پر سالانہ 3 کروڑ روپے خرچ کرتا ہے جبکہ انہوں نے محض 5 لاکھ روپے ماہانہ کے عوض لیگل فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران عدالت عظمیٰ کے حکم کے برعکس دیگر اقدامات بھی ادارے میں کیے گئے ہیں۔ ان اقدامات کے لیے ” باریش اور نیب کے زیر تفتیش مقدمات میں ملوث ایس ای کی خدمات حاصل کی گئی ہے۔