راجا صاحب رحمت میں چلے گئے

284

اسلامی تحریکوں کا سرمایہ اس کے مخلص کارکن ہوتے ہیں ایسے ہی ایک مخلص کارکن راجا رحمت تھے سہراب گوٹھ کے قریب ان کا پیٹرول پمپ تھا۔ ایک ہوٹل کے بھی مالک رہے اور بھی کاروبار تھے خود سادے آدمی تھے کبھی اکڑ اور مال کا خمار ان کے رویے سے ظاہر نہیں ہوتا تھا۔ جماعت اسلامی نے ہر مہم کے موقع پر ہر الیکشن میں راجا صاحب کا ہاتھ، تجوری، جیبیں خزانے سب کھلے دیکھے۔ بات صرف جماعت اسلامی تک نہیں تھی۔ اسلامی جمعیت طلبہ، طلبہ عربیہ، علمائے کرام، مساجد کی تعمیر غرض خیر کے ہر کام کے لیے راجا صاحب کے دروازے ہر وقت کھلے رہتے تھے۔ جلسوں جلوسوں اجتماعات میں پیچھے عام آدمی کی طرح بیٹھتے کہیں بھی لیڈری کا شائبہ نہیں ہوتا تھا۔ بات صرف مالی ایثار کی نہیں تھی مزاجاً بھی ملنسار اور لوگوں کے مسائل حل کرنے میں آگے آگے تھے۔ عبدالستار افغانی کے ساتھ کونسلر رہے اس زمانے کا کونسلر ایک بڑے علاقے کا کونسلر ہوتا تھا جو تقریباً ایک یوسی کے برابر ہوتا تھا۔ راجا صاحب اپنے کاروبار کے ساتھ ساتھ کونسلری کے کام بھی کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا تھا کہ تحریکی کارکن کسے کہتے ہیں اور اس کو کس طرح کام کرنا چاہیے، راجا صاحب حق کی رحمت میں چلے گئے اللہ ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کی اولاد کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے۔