محکمہ فوڈ روایتی انداز میں کاشتکار اور کسان کو تنگ کررہاہے 

139

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)کسان بورڈکے ڈویژن صدرعلی احمدگورایہ نے کہا ہے کہ گندم کی خریداری کے لیے بھی حکومت اپنے سرکاری ریٹ پر عملدرآمد نہیں کر پا رہی اور مارکیٹوں و منڈیوں میں مڈل مین گندم کے کاشتکاروں کولوٹ رہاہے۔ محکمہ فوڈ کی طرف سے روایتی انداز میں کاشتکار اور کسان کو تنگ کیاجارہاہے اورحقیقی کاشتکاروں کو باردانہ فراہم نہیں کیاگیانتیجتاً مڈل مین کاشتکاروں اور کسانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کماد کی فصل پر کاشتکاروں کی خوب درگت کے بعد گندم کی فصل کے لیے بھی کاشتکار سرکاری نرخوں کا منہ دیکھنے کو ترس گئے ہیں جبکہ دوسری طرف تمام متعلقہ ذمے داران اورانتظامی افسران محض فرضی دعوؤں تک محدود ہیں۔اس وقت گندم کے کاشتکار سرکاری نرخ حاصل نہ ہونے پر شدید سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور ان کی طرف سے واضح طور پر اس تلخ حقیقت کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ محکمہ خوراک کی مبینہ طور پر ملی بھگت کے باعث گندم کے کاشتکاروں کو فی من 1300 روپے سرکاری نرخ کے بجائے 1050 سے 1100روپے تک گندم فروخت کرنی پڑ رہی ہے لیکن حکومت کی طرف سے سخت احکامات کے باوجود اس ضمن میں عملی اقدامات سامنے نہیں آ رہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں کو باردانہ کے حصول سے لے کر سرکاری نرخ حاصل کرنے تک ہر مرحلے پر شدید مصائب کا سامنا ہے جبکہ حکومت پنجاب کی طرف سے جن مختلف وزرا کو مختلف ڈویژنز کا نگران مقرر کیا گیا ہے وہ بھی زمینی حقائق کے مطابق کاشتکاروں کے مسائل حل کرنے اور ذمے داران کی غفلت و عدم توجہی پر ان کے خلاف اقدامات اٹھانے کے بجائے صرف اور صرف سب اچھا ہے اور بہترین کارکردگی کے نعرے لگا رہے ہیں اور بیانات جاری کیے جا رہے ہیں۔ گندم کی کٹائی ہو چکی ہے تو سرکاری نرخ 1300 روپے فی من مقرر ہونے کے باوجود گندم کی سرکاری نرخ کے برعکس 1100روپے فی من تک خریداری پر کاشتکاروں اور زمینداروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ انہوں نے اعلیٰ احکام سے گندم کے کاشتکاروں کے مسائل فوری حل کرنے کامطالبہ کیاہے ۔