نگران وزیراعظم کے نام پر ڈیڈ لاک ، وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر کی پانچویں ملاقات بھی بے نتیجہ

315
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نگراں وزیراعظم پر شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کررہے ہیں
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نگراں وزیراعظم پر شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کررہے ہیں

اسلام آباد(خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) نگران وزیراعظم کے نام پر بدھ کو بھی اتفاق نہ ہو سکا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کے درمیان وزیرعظم ہاؤس میں ہونے والی چھٹی ملاقات بھی بے نتیجہ رہی۔ ملاقات کے بعد خورشید شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ نگران وزیراعظم کے حوالے سے شاہد خاقان سے ایک، 2 روز میں پھرملاقات ہو گی،وزیراعظم سے کہا ہے کہ نوازشریف اور آپ کہہ چکے ہیں اپوزیشن لیڈر کے ناموں کو ہی لیں گے جب کہ حکومت نے اپنے نام بھی دیے ہیں تاہم جو بات پہلے کی ہے اسی پر عمل ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ جو نام حکومت نے دیے تھے ان ناموں میں کوئی نیا نام شامل نہیں کیا تاہم 2 دن ہیں اور مزید نام بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے منگل کو وزیر اعظم سے ان کی رہائش گاہ پر ایک خفیہ ملاقات بھی کی جو 30 منٹ تک جاری رہی اور اس ملاقات میں بھی مجموعی طور پر 6نام زیر غور آئے اور اس کے بعد دن ساڑھے 11 بجے آن دی ریکارڈ ملاقات وزیر اعظم آفس میں ہوئی جو کہ 15منٹ میں ہی ختم ہوگئی ۔ اس ملاقات میں خورشید شاہ نے شکوہ کیا کہ آپ اپنی بات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں،میں نے کوشش کی کہ ایسے نام دوں جن پر کم سے کم اعتراض ہو، آپ اپنی بات پر واپس آئیں۔جس پر وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنی قیادت سے دوبارہ بات کرتا ہوں اور ایک 2دن میں اس پر پھر سوچ لیتے ہیں۔ حکومت
کی طرف سے جو نام ہیں ان میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا اور نہ ہی حکومت نے کسی نام پر اصرار کیا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کسی جج یا بیوروکریٹ کے نام پر اتفاق نہیں چاہتے جبکہ پیپلز پارٹی ایک سابق بیورو کریٹ پر اصرار کر رہی ہے اور وزیر اعظم نے نواز شریف کو راضی کرنے کے لیے تیسری بار وقت مانگا۔واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی 5سالہ مدت ختم ہونے میں صرف 8دن باقی رہ گئے ۔آئین کے تحت اسمبلی کی تحلیل کے بعد 3دن میں اگر وزیرِ اعظم اور قائد حزبِ اختلاف کے درمیان نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو تو یہ معاملہ پارلیمان کی 8رکنی کمیٹی کو سونپ دیا جائے گا۔ پارلیمانی کمیٹی میں وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے لیے دو دو نام بھیجیں گے اور کثرت رائے سے نگران وزیراعظم کے نام پر فیصلہ ہو گا۔اگر پارلیمانی کمیٹی بھی نگران حکومت کا معاملہ اتفاقِ رائے سے حل نہ کر سکے تو پھر یہ اختیار الیکشن کمیشن کو ہوتا ہے کہ وہ نگران وزیر اعظم مقرر کرے۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے نگران وزیر اعظم کے لیے کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین ذکا اشرف اور سابق سیکرٹری خارجہ و امریکا میں سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کے نام تجویز کیے گئے ہیں جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے ذکا اشرف کے نام پر اعتراض کیا ہے۔مسلم لیگ نے بھی 3نام تجویز کیے ہیں جن میں سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی، سابق چیف جسٹس ناصرالملک اور سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کے نام شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی طرف سے جو نام تجویز کیے گئے ہیں اس میں جسٹس (ر) تصدق جیلانی اور عشرت حسین کے نام مشترکہ ہیں۔تحریک انصاف نے ڈاکٹر عشرت حسین، تصدق جیلانی اور عبدالرزاق داؤد کے نام دیئے تھے جب کہ جماعت اسلامی نے ڈاکٹر عبدالقدیر کا نام تجویز کیا تھا۔