مراد علی شاہ کا ادھورا سچ

405

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گزشتہ منگل کو سندھ اسمبلی سے خطاب میں بہت دلچسپ باتیں کی ہیں اور کچھ سچ بھی بولا ہے لیکن ادھورا سچ۔ انہوں نے ایم کیو ایم کو لتاڑتے ہوئے کہاکہ کراچی میں پہلے شیطان رہتے تھے، ہم نے شہریوں کو خوف کے ماحول سے نکالا۔ اب ایم کیو ایم میں دہشت گرد ونگ نہیں رہا۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر وزیراعلیٰ یہ بھی بتادیتے کہ ان شیطانوں کو پیپلزپارٹی نے کلیجے سے لگاکر رکھا اور انہیں سندھ حکومت میں بار بار شریک کیا، اس کے باوجود کہ وہ شیطان پیپلزپارٹی پر الزامات لگاکر حکومت سے الگ ہوتے رہے اور پھر انہیں مناکر واپس لایاجاتا رہا۔ یہ کام محض صوبائی حکومت کو برقرار رکھنے کے لیے کیا جاتا رہا۔ لیکن کراچی میں صرف یہی شیطان نہیں تھے۔ لیاری گینگ وار اور لیاری امن کمیٹی کا نام بھی لے لیتے۔ مگر یہ گروہ تو پیپلزپارٹی کے معاون و مددگار تھے۔ پیپلزپارٹی کے صوبائی وزیر داخلہ اور آصف علی زرداری کے گہرے دوست ذوالفقار مرزا نے پیپلزامن کمیٹی کو پیپلزپارٹی کے بچے قرار دیا تھا جس طرح آصف علی زرداری بدنام پولیس افسر راؤ انوار کو اپنا بہادر بچہ قرار دیتے ہیں۔سندھ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے کراچی میں امن قائم کردیا لیکن جتنا بھی امن نظر آرہاہے اس میں سندھ حکومت کا کوئی کردار نہیں۔ اسی کے دور میں تو پکا قلعہ حیدرآباد کا سانحہ ہوا، جس پر وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو فارغ کیا گیا۔ 12 مئی 2007ء کے سانحے کے ذمے دار آج تک پکڑے نہیں گئے۔ مراد علی شاہ کا دعویٰ ہے کہ اب ایم کیو ایم کا دہشت گرد ونگ ختم ہوگیا۔ لیکن روزانہ تو ایم کیو ایم کے دہشت گرد پکڑے جارہے ہیں اور یہ کام رینجرز کررہی ہے۔ انہوں نے الگ صوبے کی باتیں کرنے والوں پر لعنت بھیجی ہے لیکن کیا یہ لعنت صرف سندھ تک محدود ہے یا ملک گیر ہے۔ پیپلزپارٹی تو سرائیکی صوبے کی حمایت کررہی ہے۔ مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں5 برس کے کام کو قابل تعریف قرار دیا کہ اسی وجہ سے لوگ پیپلزپارٹی کو ووٹ دیتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کو سندھ میں ووٹ کیسے ملتے ہیں، یہ سب کو معلوم ہے لیکن سندھ میں اس کا قابل تعریف کام کون سا ہے، یہ تلا ش کرنا پڑے گا۔