آداب زندگی ،خوف و ہراس کے آداب

646

مولانا یوسف اصلاحی

۔6۔ جب دشمنوں کی جانب سے خوف لا حق ہو تو یہ دعا پڑھیے ۔
۔(ترجمہ)’’ خدایا! ہم ان دشمنوں کے مقابلے میں تجھے ہی اپنی سپربناتے ہیں او ان کے شر و فساد سے بچنے کے لیے تیری پناہ لیتے ہیں۔‘‘ (ابو دائود، نسائی بحوالہ حصن حصین)
۔7۔ اور جب دشمن کے نرغے میں پھنسے ہوئے ہوں تو یہ دعا پڑھیے۔
(ترجمہ)’’ خدایا! تو ہماری عزت و آبرو کی حفاظت کر اور خوف و ہراس سے امن عطا فرما۔ (احمد بحوالہ حصن حصین)
8۔ جب آندھی یا گھٹا اُٹھتی دیکھیں تو گھبراہٹ اور خوف محسوس کیجیے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی ؐ کو اس طرح قہقہہ لگاتے نہیں دیکھا کہ آپ ؐ کا پورا منہ کھل جائے ۔ آپ ؐ صرف مسکراتے تھے اور جب کبھی آندھی یا گھٹا آتی تو آپ ؐ گھبرا جاتے اور دعا کرنے لگتے ۔ خوف کی وجہ سے کبھی اُٹھتے کبھی بیٹھتے اورجب تک پانی نہ برس جاتا آپ ؐ کی یہی حالت رہتی ۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ؐ! میں لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ جب وہ بدلی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ پانی برسے گا اور آپ کو دیکھتی ہوں کہ جب آپ بدلی دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے پر گرانی اور پریشانی دکھائی دینے لگتی ہے تو نبی ؐ نے فرمایا:
’’ عائشہ ؓ! آخر میں کیسے بے خوف ہو جائوں کہ اس بدلی میں عذاب نہ ہو گا۔ جب کہ قوم عاد پر آندھی کا عذاب آ چکا ہے ۔ قوم عاد نے جب اس بدلی کو دیکھا تھا تو کہا تھا کہ یہ بدلی ہم پر پانی برسائے گی ۔ (بخاری و مسلم) ۔
اور اگر آندھی کے ساتھ سخت اندھیرا بھی ہو تو’’ قل اعوذبرب الفلق اور قل اعوذ برب الناس‘‘ بھی پڑھیے ۔( ابو دائود)۔
اور حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی ؐ جب آندھی اُٹھتی دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے:
۔(ترجمہ)’’ خدایا! میں تجھ سے اس آندھی کی خیر اور جو اس میں ہے اس کی خیر چاہتا ہوں، اور جس غرض کے لیے یہ بھیجی گئی ہے اس کی خیر چاہتا ہوں ، اور اس آندھی کے شر سے جو اس میں ہے اس کے شر سے اور جس غرض کے لیے یہ بھیجی گئی ہے اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘
۔9۔ جب بارش کی زیادتی سے تباہی کا اندیشہ ہو تو یہ دعا پڑھیے :
۔(ترجمہ)’’ خدایا! ہمارے آس پاس برسے ہمارے اوپر نہ برسے ، خدایا! پہاڑیوں پر ، ٹیلوں پر، وادیوں پر اور کھیت اور درخت اُگنے کے مقامات پر برسے ۔
10۔ جب بادلوں کی گرج اور بجلی کی کڑک سنیں تو بات چیت بند کر کے قرآن پاک کی یہ آیت پڑھنا شروع کر دیجیے ۔
’’اور بادلوں کی گرج خدا کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کے خوف سے لرزتے ہوئے پاکی اور بر تری بیان کرتے ہیں ۔ ‘‘( الرعد13)۔
حضرت عبداللہ ابن زبیر ؓ جب بادلوں کی گرج سنتے تو گفتگو بند کر دیتے اور یہی آیت پڑھنے لگتے ۔( الادب المفرد)۔
حضرت کعب ؓ فرماتے ہیں کہ جو شخص گرج کے وقت تین مرتبہ اس آیت کو پڑھ لے وہ گرج کی آفت سے عافیت میں رہے گا ۔ ( ترمذی)۔
نبی ؐ جب بادلوں کی گرج اور بجلی کی کڑک سنتے تو یہ دعا پڑھتے :
۔(ترجمہ)’’ خدایا! ہمیں اپنے غضب سے ہلاک نہ کر ۔ اپنے عذاب سے ہمیں تباہ نہ کر ۔ اور ایسا وقت آنے سے پہلے ہی ہمیں اپنے دامنِ عافیت میں لے لے ۔‘‘
۔11۔ جب آگ لگ جائے تو اس کو بجھانے کی بھر پور کوشش کے ساتھ اللہ اکبر بھی کہتے جایئے ۔ نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔ ’’ جب آگ لگتی دیکھو تو اللہ اکبر کہو ، تکبیر آگ کو بجھا دیتی ہے ۔ ‘‘