تغافل شجاعانہ!

274

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف خبروں میں رہنے کے ماہر ہوچکے ہیں۔ آئے دن ایسے بیانات دیتے ہیں جو سیاسی ماحول کو گرما دیتے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا ہی نہیں سیاست دان اور سیاسی مبصرین بھی ان بیانات پر جی کھول کر بولتے ہیں اور اپنی اپنی پسند کے مطابق مفاہیم اخذ کرتے ہیں۔ میاں نواز شریف کے یہ بیان کہ ہمارا مقابلہ آصف زرداری اور عمران خان سے نہیں خلائی مخلوق سے ہے، تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے، ٹی وی اینکروں اور سیاست دانوں کے ذہن کے دریچے کھل گئے ہیں، صف دشمنان میں ہل چل مچ گئی ہے مگر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ہوش و حواس کا دامن تھامے رکھا اور یہ اعتراف کرلیا کہ الیکشن دنیا کے کسی بھی ملک میں ہوں خلائی مخلوق کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے۔ البتہ فاروق ستار اس کے بارے میں تھوڑے جذباتی ہوگئے کیوں کہ فاروق ستار نے بھی ایک حقیقت کا اعتراف کیا ہے جس کا لب لباب یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی دراصل پھوپھی، پاپا اور پپو کا محور ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ ملک کے بزرگ ترین سیاست دان چودھری شجاعت نے سچ بولنے سے گریز کیا ہے حالاں کہ وہ سچ بیانی کے لیے اچھی شہرت کے مالک ہیں۔ موصوف نے میاں نواز شریف سے استفسار کیا ہے کہ خلائی مخلوق کون ہے؟ اور ان سے سچ بیانی کا تقاضا بھی کیا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ شاہ صاحب خلائی مخلوق سے واقف
ہیں تو چودھری صاحب خلائی مخلوق سے شناسا کیوں نہیں؟ یہ کہیں تغافل شجاعانہ تو نہیں یا پھر اس معاملے میں ان کی سچ بیانی کسی تذبذب کا شکار ہے۔ ایسے میں عمران خان بھلا کب پیچھے رہنے والے تھے انہوں نے دانستہ یا غیر دانستہ خلائی مخلوق کی شناخت واضح کردی ہے۔ کہتے ہیں خلائی مخلوق کا جغرافیہ معلوم کرنا ہے تو اصغر خان کیس کھول دیا
جائے۔ خان صاحب کیا کہنا چاہتے ہیں اس کی وضاحت ضروری نہیں۔ اصغر خان کیس کے کرداروں سے سبھی واقف ہیں اور یہ بات بھی یقینی ہے کہ اصغر خان کیس کے مخصوص کردار خان صاحب کے موجودہ کردار سے اچھی طرح آگاہ ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ آگاہی قوم و ملک کے لیے کس حد تک کار آمد ثابت ہوتی ہے؟۔ وہ اس حقیقت سے بھی لاعلم نہیں ہوں گے کہ جنوبی پنجاب کے سیاسی بیڑے تحریک انصاف میں کیوں اور کیسے شامل ہوتے ہیں اور اس کے پیچھے کس مخلوق کا ہاتھ اور اس کے مقاصد کیا ہیں؟۔ شاید اسی مخلوق کو سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے خلائی مخلوق کا نام دیا ہے۔
سابق چیف جسٹس پاکستان چودھری افتخار کا کہنا ہے کہ اگر میاں نواز شریف اللہ کی مخلوق کی خدمت کرتے تو خلائی مخلوق سے نبرد آزما ہونا نہ پڑتا۔ اور جہاں تک ووٹ کو عزت دینے کے نعرے کا تعلق ہے تو یہ نعرہ ذاتی مفاد کا نعرہ ہے اس سے قوم کا مفاد وابستہ نہیں۔ اس ضمن میں مریم نواز نے بڑی اچھی بات کہی ہے، کہتی ہیں خلائی مخلوق ہمارے ساتھ ہیں ہمیں خلائی مخلوق کا ڈر نہیں۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا یہ بیان بھی کافی عرصے سے موضوع سخن بنا ہوا ہے کہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘۔ میاں صاحب! آپ تین بار وزیراعظم بنے تو یہ ووٹ ہی کا کمال ہے، ووٹ ہی کی عزت ہے اور ووٹ کی عزت کے سبب ہی آپ وزارت عظمیٰ سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں مگر آپ نے کبھی ووٹر کو عزت دینے کے بارے میں نہیں سوچا، کبھی کوئی ایسی پالیسی وضع نہیں کی جو ووٹر کے لیے باعث عزت ہو، اس کے مفاد میں ہو، آپ کو اینٹی پی پی ووٹ ملا تھا مگر آپ نے کیا کیا؟ یہی ناں کہ آپ نے عوامی مینڈیٹ کو آصف زرداری کی جھولی میں ڈال دیا اور اب ضرورت پڑنے پر ووٹ کو عزت دو کا راگ الاپ رہے ہیں۔ شاید آپ کے مشیروں نے یہ نہیں بتایا کہ راگ، راگنی کا دور گزر چکا ہے اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے، اہمیت ہے جب کہ آپ کی نظر میں صرف ووٹ کی اہمیت ہے کہ یہی آپ کی ضرورت ہے۔