جامعہ کراچی انتظامیہ کا ملازمین کو غیر قانونی الاؤنس دینے کا فیصلہ

278

کراچی(رپورٹ: حماد حسین) جامعہ کراچی انتظامیہ، اساتذہ اور ملازمین پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہاتھوں بلیک میل ہو گئی۔ لیو انکیشمنٹ کمیٹی نے نیب کے برخلاف جاتے ہوئے لیو انکیشمنٹ کو قانونی شکل دیتے ہوئے عید الاؤنس کا نام دے دیا۔ غیر مسلم عملے کو رمضان کے بجائے ان کے مذہبی تہواروں پر الاؤنس دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی کے مارچ میں ہونے والے سینڈیکیٹ اجلاس میں لیو انکیشمنٹ کے معاملے کو سینیٹ میں زیر بحث لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر جامعہ کراچی کے سینیٹ کا بیسواں اجلاس جو 9 مئی2018ء کو منعقد ہونا تھا ملتوی کردیاگیا تھا‘ اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جامعہ انتظامیہ نے سینیٹ کا اجلاس دوبارہ طلب کرنے کے بجائے 22 مئی کو لیو انکیشمنٹ ڈسبرسمنٹ پالیسی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا
جس کی سربراہی ڈین فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر ڈاکٹر اقبال اظہر نے کی جبکہ اراکین میں ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر احمد قادری، ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹو سائنسز پروفیسر ڈاکٹر طاہر علی، ڈین فیکلٹی آف سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ناصر سلیمان، جبکہ سینڈیکیٹ ممبران میں پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر، پروفیسر ڈاکٹر صالحہ رحمن، ڈاکٹر محسن علی اور غفران عالم شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں دوران رمضان صرف ایک تا 16 گریڈ کے ملازمین کو لیو انکیشمنٹ عید الاؤنس کے نام سے دینے کا فیصلہ ہوا تھا تاہم اب جامعہ انتظامیہ نے افسران اور اساتذہ کو بھی غیر قانونی الاؤنس کو دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیو انکیشمنٹ کو عید الاؤنس کا نام نیب ایڈوائزری اور مختلف سرکاری حلقوں کی جانب سے لیو انکیشمنٹ کو غیر قانونی قرار دینے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کی تعداد جامعہ میں2 ہزار ہے‘ اساتذہ کی تعداد7 سو سے زائد ہے اور350 سے زائد افسران شامل ہیں‘ دوسری جانب غیر مسلم عملہ کو ان کے مذہبی تہواروں پرالاؤ نس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ عید الاؤنس لیو انکیشمنٹ کے قوانین اور اس کی شرائط کے مطابق دیا جائے گا اور اس کو جاری کرنے کے لیے فارم بھی جاری کردیے گئے ہیں‘ جامعہ کراچی انتظامیہ نے عملے کی حاضری کے بائیو میٹرک طریقہ کار کے لیے تاحال کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور جامعہ میں افسران، اساتذہ اور ملازمین کی حاضری میں جعل سازی سے کام لیا جاتا ہے کیونکہ اساتذہ کی حاضری اس جدید دور میں بھی اسی پرانے سسٹم کے تحت رجسٹر میں دستخط کے ذریعے لی جاتی ہے جس میں تمام عملہ ایک دوسرے کے دستخط بھی کرتا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جامعہ کراچی انتظامیہ کے غیر قانونی اقدام کی بڑی وجہ تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی 2 مئی سے14مئی تک کی ہڑتال بھی ہے کیونکہ ان کی جانب سے جو مطالبات رکھے گئے تھے اس میں یہ مطالبہ بھی شامل تھا۔ اس حوالے سے قائم مقام رجسٹرار جامعہ کراچی شاہد نسیم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کال موصول نہیں کی۔ واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی ہڑتال کے باعث انتظامی امور کے ساتھ ساتھ ہزاروں طلبہ وطالبات کی تعلیم کا بھی حرج ہو اتھا۔