فاٹا میں صنعتی بستیاں اور چھوٹے ڈیم بنائے جائیں، سینیٹر مشتاق خان

112

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام نئے دور کا آغاز ہے۔ فاٹا انضمام جماعت اسلامی کی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ خیبر پختونخوا میں فاٹا کا انضمام جماعت اسلامی کی فتح ہے، حکومت فاٹا کو دس سال کے لیے ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے، فاٹا میں صنعتی بستیاں بنائی جائیں اور چھوٹے ڈیم بنائے جائیں۔ سی پیک میں فاٹا کو حصہ دیا جائے۔ فاٹا کو این ایف سی میں تین فیصد حصہ دیا جائے، ایک ہزار روپے کا پیکج دیا جائے اور تیس ہزار نوجوانوں کو روزگار دیا جائے۔ فاٹا میں ترقیاتی عمل تیز کرکے قبائلی عوام کا معیار زندگی ملک کے باقی شہریوں کے برابر لایا جائے۔ 31 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا بل خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھی بھاری اکثریت سے پاس کرائیں گے۔ نگران وزیراعظم کے نام پر تاحال اتفاق نہ ہونا تشویشناک ہے۔ حکومت اور اپوزیشن جلد نگران وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں جماعت اسلامی نوشہرہ کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد کی قیادت جماعت اسلامی ضلع نوشہرہ کے امیر حاجی انوار الاسلام کررہے تھے جبکہ اس میں ضلعی سیکرٹری جنرل رافت اللہ، نائب امیر حاجی عنایت الرحمن، جے آئی یوتھ ضلع نوشہرہ کے صدر جواد نبی سینا اور ضلعی شوریٰ کے اراکین شامل تھے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے صدر مشرف کے شکیل آفریدی کی رہائی کے حوالے سے اخبارات میں شائع ہونے والے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سابق آرمی چیف نے امریکی دھمکیوں کا جواب دینے کے بجائے امریکا کے آگے گھٹنے ٹیکے جس کا خمیازہ پوری قوم آج بھی بھگت رہی ہے۔ شکیل آفریدی غدار اور قومی مجرم ہے، اس کی رہائی یا امریکا بھجوانے کی کوششیں ناکام بنائیں گے۔ حکومت نے پاکستانیوں کے قاتلوں ریمنڈ ڈیوس اور کرنل جوزف کو بھی بغیر کسی سزا کے امریکا کے حوالے کیا گیا لیکن حکومت نے اس معاملے کی کوئی وضاحت نہیں کی۔ حکومت کو اس کی وضاحت کرنی چاہیے تھی۔ ریمنڈ ڈیوس، کرنل جوزف یا شکیل آفریدی کو امریکا بھجوانے کا فیصلہ قومی سلامتی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اربوں روپے خرچ کرکے امریکی سفارتخانہ بنایا جارہا ہے جبکہ امریکا میں پاکستانی سفارتکاروں کی تذلیل کی جارہی ہے اور ان پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں ، لیکن پاکستان میں انہیں کھلی چھوٹ ہے اور انہیں اس حد تک آزادی دی گئی ہے کہ وہ کسی کو بھی قتل کردیں۔ پاکستان آزاد اور خودمختار ملک ہے، یہ امریکا کی شکار گاہ نہیں ہے، حکومت امریکا کو لگام دے ۔