کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر ایچ آرایم اور فنانشل ایڈوائزر کی گرفتاری کا عندیہ

370

کراچی (رپورٹ: محمد انور) قومی احتساب بیورو (نیب) نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم اور فنانشل ایڈوائزر پر الزام لگایا ہے کہ مذکورہ دونوں افسران کرپشن میں ملوث کے ایم سی کے افسران کے خلاف انکوائری کے عمل میں رکاوٹ بن رہے ہیں اس لیے ان کے خلاف ایسا کرنے کے الزامات میں مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جاسکتی ہے۔ نیب نے24 مئی کو سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم تسنیم احمد اور فنانشل ایڈوائزر ڈاکٹر
اصغر عباس بار بار کی یاد دہانی کے باوجود مختلف الزامات میں ملوث بلدیہ کراچی کے ڈائریکٹر سٹی ٹریفک وارڈن ملزم عمران احمد، فنانشل ایڈوائزر ملزم ڈاکٹر اصغر عباس، ڈائریکٹر کوآرڈنیشن ملزم ریحان علی اور دیگر کا سروس ریکارڈ اور اہم دستاویزات نیب کو فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں حالانکہ انہیں کئی بار اس حوالے سے نوٹس جاری کیے گئے۔ نیب نے سیکرٹری بلدیات کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا ہے کہ31 مئی تک مذکورہ ملزمان کا ریکارڈ نہیں پیش کیا گیا تو سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم تسنیم احمد اور فنانشل ایڈوائزر کے خلاف نیب کے قانون سیکشن 31 (اے ) کے تحت مقدمہ درج کرلیا جائے گا جس کے تحت انہیں 10 سال قید کی سزا اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔ نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی کے ڈی اے ناصر عباس کے خلاف کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں ملنے والے شواہد کے بعد نیب نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے جس کے بعد اب کے ڈی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ملزم شاہد احمد، ایکسین کورنگی ملزم ریاض احمد، ایکسین نارتھ کراچی ملزم ایم عارف شاہ اور ڈی ایم سی ملیر کے سینئر ڈائریکٹر ملزم راشد خان سمیت دیگر کے خلاف بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔یاد رہے کہ کے ایم سی کا ڈائریکٹر کوآرڈینٹرریحان علی بلدیہ عظمیٰ کا ملازم ہی نہیں ہے اور نیب اس بارے میں تحقیقات کر رہا ہے کہ یہ کس حیثیت میں یہاں کا م کر رہا ہے۔