نوازشریف کا بیانیہ فوج مخالف یا عدلیہ مخالف نہیں ہے، طلال چودھری

181

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ امور طلال چودھری کا کہنا ہے کہ2014ء میں حکومت مخالف دھرنے کے پیچھے وہ عناصر تھے جو پاکستان میں ‘سٹیٹس کو’ چاہتے تھے۔بی بی سی اردو کو دیے ایک خصوصی انٹرویو میں طلال چودھری کا کہنا تھا کہ یہ عناصر چاہتے تھے کہ نواز شریف جیسا شخص جو اندرونی سلامتی، خارجہ امور اور معیشت پر آزادانہ فیصلے کرتا ہے، حکومت میں نہ ہو، اور ملک میں وزیر اعظم تو ہو مگر وہ ایک لیڈر نہ ہو۔ طلال چودھری نے کہا کہ ان کی جماعت کے لیے جمہوریت پر پابندیاں قابل قبول نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسے عناصر ہیں جوکنٹرولڈ جمہوریت اور کنٹرولڈ لیڈر شپ رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق ان عناصر میں سب سے پہلے وہ سیاست دان تھے جو کٹھ پتلی بنتے ہیں اور خود کو ‘سروس’ کے لیے پیش کرتے ہیں۔وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ 2014ء کے دھرنوں کے دوران اداروں نے سنجیدہ رویہ اختیار کیا۔اس سوال پر کہ کیا مسلم لیگ نواز کے پاس ان انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیے کے علاوہ کچھ اور بھی ہے یا نہیں؟ وزیر مملکت طلال چودھری نے کہا ان کا بیانیہ فوج مخالف یا عدلیہ مخالف نہیں ہے۔چند لوگ ہیں جو اپنی ذات کے لیے ادارے کو استعمال کرتے ہیں، جس سے ادارہ بدنام ہوتا ہے، ہم تو ادارے کی مضبوطی کا بیانیہ لائے ہیں۔ ہم تو اداروں کی عزت بڑھانا چاہتے ہیں۔طلال چودھری کا کہنا تھا کہ ادارے اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔ ان کے بقول ہم یہ کہتے ہیں کہ وہ (ادارے) اپنے دائرے میں رہیں، سیاست میں نہ آئیں، سیاست میں آئیں گے تو پارٹی بنیں گے، جس سے وہ متنازع ہوں گے اور ملک کا نقصان ہو گا۔ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف کے حالیہ بیان پر انھوں نے کہا کہ اس بیان میں نیا کچھ نہیں تھا لیکن نواز شریف کا ووٹ توڑنے کے لیے انھیں غدار کہا جا رہا ہے۔نواز شریف نے اپنے بیان میں جن نان سٹیٹ ایکٹرز کا ذکر کیا ان کے خلاف وزارتِ عظمیٰ کے دوران کارروائی سے متعلق سوال پر وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا ہمارے ہمسائیوں کو ہم سے شکایت رہتی تھی، پاکستان کو خود انہی غیر ریاستی عناصر یا تنظیموں سے نقصان پہنچا ہے، مگر اب دیکھیں ان واقعات میں کمی ہوئی ہے، جانی اور مالی نقصان میں کمی ہوئی اور ہم نے اس معاملے پر لوگوں میں آگاہی پھیلانے پر بھی کام کیا۔ اس حکومت نے دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر لوگوں کی سوچ تبدیل کی اور قوم دہشت گردی کے خلاف ہماری حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نے خیبر پختونخوا کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اس معاملے پر غیر سنجیدگی دکھائی اور وہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں باقی صوبوں سے پیچھے ہے۔