کراچی میں طبی سہولیات سے آراستہ کوئی کیمپ نہیں لگایا جاسکا

212

کراچی کی ایک شاہراہ پر رضاکار گرمی سے بچانے کے لیے مسافروں پر پانی کا چھڑکاوکر رہے ہیں۔

کراچی میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کے لئے حکومت کوئی خاطر خواہ انتظامات نہ کر سکی۔ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت سبیلیں لگا لیں۔

ماہ رمضان میں دوسری بار ہیٹ ویو الرٹ جاری ہوگیا۔ گرمی سے شہریوں کا برا حال ہونے کے باوجود انتظامیہ نے طبی سہولیات سے آراستہ کوئی کیمپ نہیں لگایا۔

شہر میں پولیس نے بھی نام نہاد کیمپ لگایا لیکن اس کا حال بھی دیگر کیمپس سے مختلف نہ تھا۔

لیکن شہری اپنی مدد آپ کے تحت پانی کی سبیلیں لگا کر گرمی سے نڈھال شہریوں کو کچھ دیر راحت کے لمحے فراہم کرتے رہے۔

کراچی میں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔

کراچی میں مئی کے مہینے میں گرمی کا ریکارڈ 47.5 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو قیامِ پاکستان سے قبل 1937ء میں ریکارڈ کی گئی تھی۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں جاری ہیٹ ویو کے دوران بدھ کو سال 2018ء کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا اور درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں گرمی کی موجودہ لہر مزید ایک روز جاری رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں سمندری ہوائیں بند ہیں جب کہ نمی کا تناسب بھی انتہائی کم ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث درجہ حرارت میں اضافہ ہوا۔

محکمہ موسمیات نے چند روز قبل ہی شہر میں ہیٹ ویو سے متعلق انتباہ جاری کردیا تھا۔

رواں ماہ کے دوران دوسری بار کراچی میں گرمی کی شدید لہر آئی ہے جس سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عبدالرشید نے میڈیا کو بتایا ہے کہ شہر میں مئی کے موسم میں گرمی معمول کی بات ہے۔

لیکن ان کے بقول شدید گرمی کی یہ لہر بار بار آنا موسمیاتی تبدیلیوں کے شہر کی آب و ہوا پر پڑنے والے منفی اثرات ظاہر کرتا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں مئی کے مہینے میں ریکارڈ کیا جانے والا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 47.5 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو قیامِ پاکستان سے قبل 1937ء میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

رواں ہفتے آنے والی ہیٹ ویو کے پیشِ نظر کراچی کے اسپتا لوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے جب کہ شہر کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر حکومت اور مخیر حضرات کی جانب سے ابتدائی طبی امداد کے کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

طبی ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ شہری دھوپ میں غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلیں۔ اگر ضروری کام سے نکلنا پڑے تو چھتری اور گیلا تولیہ ساتھ رکھیں اور روزہ رکھنے والے سحر و افطار میں زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کریں۔

دریں اثنا شدید گرم موسم کے باوجود شہر میں جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث بھی شہری مشکلات کا شکار ہیں۔

شہر کو بجلی فراہم کرنے کے ذمہ دار ادارے ‘کے الیکٹرک’ کے حکام کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے اس موسم میں کراچی کو اس وقت 3250 میگاواٹ کی طلب ہے لیکن شہر کو اس وقت بھی صرف 2600 میگاواٹ تک بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
بجلی کے ساتھ ساتھ شہر میں پانی کا بحران بھی شدید تر ہوتا جارہا ہے۔ گرم موسم میں پانی کی طلب بڑھ جاتی ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کراچی کو اس کی کل ضرورت کا نصف یعنی تقریباً 600 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جارہا ہے۔