خواتین سے زیادتی و قتل کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال

266

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک/خبر ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں نو سال قبل زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی دو قریبی رشتہ دار خواتین کے لواحقین کو انصاف نہ ملنے پر مکمل ہڑتال کی گئی‘ قابض فوج کی فائرنگ سے راہ گیر شہید ہوگیا‘ سری نگر کی عدالت نے آسیہ انداربی اور ان کی ساتھیوں کی عبوری ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا، جبکہ حریت قیادت نے کہا ہے کہ عوام ایسے کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جس کی کوئی سمیت متعین نہ ہو۔ کشمیر میڈیا سیل کے مطابق 9 سال قبل قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں زیادتی اور قتل ہونے والی2 خواتین کے اہل خانہ کو انصاف نہ ملنے پر حریت پسند رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی اپیل پر ضلع شوپیاں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پر ضلع بھر کے تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند اور ذرائع نقل وحمل معطل رہے۔ زیادتی کے بعد قتل کی گئی نیلوفر کے شوہر شکیل احمد آہن گر کا کہنا ہے کہ 9 سال قبل نیلوفر میری بہن عائشہ کے ساتھ رشتہ داروں سے ملنے دوسرے گاؤں گئی تھیں اور پھر واپس لوٹ کر نہ آسکیں۔ دونوں کی تشدد زدہ اور پھٹے کپڑوں کے ساتھ لاشیں بھارتی فورسز کے علاقے سے ملی تھی۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کی رہائشی خواتین 17 سالہ عائشہ اور 22 سالہ نیلوفر کو 29 جون 2009 میں زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔دوسری جانب پلواما میں بھارتی فوج نے فائرنگ کرکے احمد نامی کشمیری نوجوان کو شہید کردیا‘ شوپیاں میں سڑک کنارے بم دھماکے میں تین بھارتی اہلکار زخمی ہوگئے۔ ادھر سری نگر کی ایک عدالت نے دختران ملت کی رہنما اورآسیہ اندرابی اور ان کی ساتھیوں کی جھوٹے مقدمے میں عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں مشترکہ مزاحمتی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ کشمیری عوام کسی ایسے مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے جونہ واضح ہے اور نہ اس کی کوئی سمت متعین ہے۔ یہ اعلان سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت کے درمیان ایک ملاقات کے بعد جاری کئے جانے والے بیان میں کیاگیا ہے۔ یہ ملاقات مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی غور کے لیے منگل کو سرینگر میں ہوئی۔ مشترکہ قیادت نے نام نہاد مذاکرات کے حوالے سے بھارتی رہنماؤں کے بیانات کا بھی جائزہ لیا۔ بیان میں کہاگیا کہ مزاحمتی قیادت نے ہمیشہ تنازع کشمیر کے سیاسی حل پر زوردیا ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ اس حوالے سے تمام فریقین کے درمیان مذاکرات بہترین راستہ ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے پاکستان ، بھارت اورکشمیری عوام سمیت تین فریق ہیں اور کسی بھی فریق کی مذاکراتی عمل میں عدم شمولیت سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ مزاحمتی رہنماؤ ں نے بھارت پر زوردیا کہ وہ دو ٹوک الفاظ میں بتائے کہ وہ کس پر بات کرنا چاہتا ہے اور مذاکرات کا ایجنڈا کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے حالیہ بیانات نے مذاکرات کی پیشکش کو مبہم بنادیا ہے کیونکہ ان بیانات میں اختلاف اور تضاد پایا جاتا ہے۔