ایف سی آر کے زیر سایہ قبائلی عوام کو محرومیوں کے سوا کچھ نہیں ملا، سینیٹر مشتاق خان

93

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی و صدر ملی یکجہتی کونسل خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں، جماعت اسلامی قبائلی علاقوں میں خیبر پختونخوا ہی کی طرح متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم اور انتخابی نشان کتاب سے انتخابات میں حصہ لے گی اور غیر معمولی کامیابی حاصل کرے گی۔ قبائلی علاقوں کو ملک کے باقی حصوں کے برابر لانے کے لیے فوری اورنظر آنے والے اقدامات کیے جائیں۔ قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات عام انتخابات کے ساتھ ہی منعقد کیے جائیں۔ بلدیاتی انتخابات صوبے میں ہونے والے انتخابات کے طرز پر کیے جائیں۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام پر قبائلی عوام اور جماعت اسلامی فاٹا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جماعت اسلامی کی برسوں کی جدوجہد بارآور ثابت ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور میں جماعت اسلامی فاٹا کے امرا ایجنسیز اور ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان، سیکرٹری جنرل محمد رفیق آفریدی، نائب امرا زرنور آفریدی اور ڈاکٹر منصف خان سمیت امرا ایجنسیز شریک تھے۔ اجلاس میں فاٹا انضمام کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ فاٹا انگریز کے کالے قانون کے زیر سایہ رہا، ایف سی آر کے زیر سایہ قبائلی عوام کو محرومیوں کے سوا کچھ نہیں ملا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی علاقوں کا انفرا اسٹرکچرتباہ ہوا، حکومت قبائلی علاقوں کے لیے اعلان کردہ 110 ارب روپے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے نقصانات کے زر تلافی کے طور پر دے اور ساتھ ہی اس پیکج کو بڑھایا جائے۔ این ایف سی میں فاٹا کو تین فیصد حصہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ستر سال تک فاٹا کو ہر قسم کے ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا جائے اور تمام قبائلی علاقوں کو فوری طور پر گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ 20 سال تک مفت بجلی دی جائے اور پانچ سال تک 20 فیصد بل وصول کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے نوجوانوں کے لیے یونیورسٹیاں، انجینئرنگ، میڈیکل یونیورسٹیاں اور کالجز بنائے جائیں۔