لارڈز اور لیڈز کا فرق؟؟

164

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے لارڈز ٹیسٹ میں انگلستان کو شکست دے کر بڑی خوشیاں منائی تھیں لیکن ہیڈنگلے ٹیسٹ میں پاکستان کو ایک اننگز اور 55 رنز سے شکست ہوگئی۔ پہلے تو یہ روایت صرف ہندوستان اور پاکستان میں تھی کہ جیتنے پر واہ وا اور شکست پر تھو تھو۔ لیکن انگلستان کی کرکٹ ٹیم بھی لارڈز ٹیسٹ کے شکست کے بعد شدید تنقید کی زد میں تھی۔ لیڈز میں کامیابی نے اس کے کپتان کو بھی زبان دی جس سے معلوم ہوا کہ لارڈز میں شکست کے بعد سے انگلستان کا میڈیا اور سابق کرکٹرز ٹیم پر برس رہے تھے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے پست و بالا ہونے کے حوالے سے کوئی ماہر ترین کھلاڑی یا تجربہ کار تجزیہ نگار بھی نہیں کہہ سکتا کہ یہ ٹیم کب کیا کر گزرے گی۔ ایک جانب شاندار کارکردگی دوسرے ٹیسٹ میں کلب کی ٹیم سے بھی بد تر کارکردگی۔ ایسی کارکردگی کی وجہ سے اکثر یہ تجزیہ سامنے آتا ہے کہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا۔ پہلا میچ پاکستان اور دوسرا انگلستان جیتے گا۔ سیریز برابر ہوجائے گی اور دونوں ٹیمیں ایک ایک کامیابی کا سہرا سر پر سجائے خوش رہیں گے۔ اس حوالے سے پاکستانی شائقین بھی مخمصے کا شکار ہیں کہ ٹیم کی کارکردگی پر خوش ہوں یا افسوس کریں۔ لیکن جو لوگ کرکٹ سے واقف ہیں ان کو اس بات کا اندازہ ہے کہ حقیقی معنوں میں کرکٹ کا معیار گرگیا ہے۔ کھیل کو بھی غیر سنجیدگی سے کھیلا جارہاہے اگر ہمارے کھلاڑی ٹیم اور ملک کے لیے نہیں اپنے لیے بھی کھیل رہے ہوتے تو کارکردگی کچھ بہتر ہوتی۔ کم از کم اننگز اور 55 رنز کی شکست تو نہ ہوتی۔ اس صورتحال کی ذمے داری عموماً بورڈ، چیف سلیکٹر یا کوچ پر ڈال دی جاتی ہے لیکن جب سے غیر ملکی کوچ کی بیماری نے پاکستانی کھیلوں کو آلیا ہے اس وقت سے غیر ملکی کوچ کا فرمان ایک مستند دستاویز کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ جو کھلاڑی پاکستانی عظیم کھلاڑیوں کے سامنے کبھی کھیل نہیں دکھاسکے وہ آج پاکستانی ٹیم کی تربیت کررہے ہیں۔ اب یہ بحث چھیڑی جارہی ہے کہ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ سرفراز نے غلط کیا تھا۔ حالانکہ اگر پہلے بیٹنگ کرکے اچھے رنز بنالیتے تو کوئی تنقید نہیں ہوتی۔ اصل بات یہ ہے کہ کھیل میں سنجیدگی بالکل نہیں ہے مسلسل سیاسی فیصلے ہورہے ہیں۔ اپنے بڑے اور اچھے کھلاڑیوں کو آئی سی سی کی جعلی شکایات کی نذر کردیاجاتا ہے۔ بھارتی بکی اور آسٹریلوی سٹے بازوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ پاکستانی کھلاڑی خوفزدہ رہتے ہیں کہ اگر کوئی الزام لگ گیا تو ہمارا بورڈ ہی پہلے ہمارے خلاف کارروائی کرے گا۔ آئی سی سی تو بعد میں کرے گا یہ معاملات سعید اجمل سے شروع ہوئے اور آج تک جاری ہیں۔ اب پاکستان میں بھی غیر ملکی کوچ کی وبا آگئی ہے۔ اگر غیر ملکی پر اتنا ہی انحصار ہے تو کھلاڑی بھی غیر ملکی بلوالیا کریں کم از کم ٹیم کھیل تو کھیلنے لگے گی۔