کراچی ( رپورٹ : محمد انور )بلدیہ عظمیٰ کے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں جاری مزید بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس کے مطابق حکومت سندھ کی منظوری کے بغیر گریڈ 20 اور 21 کی ناصرف اسامیاں تخلیق کرلی گئی ہیں بلکہ من پسند اساتذہ کو گریڈ 21 دینے کی کوشش بھی شروع کردی گئی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کے ایم ڈی سی میں خلاف قانون پرنسپل کی اسامی پر تعینات کیے جانے
والے ڈینٹسٹ ڈاکٹر محمود حیدر کسی طرح گریڈ 21 میں پہنچ چکے ہیں جبکہ کے ایم سی جس کا کے ایم ڈی سی ذیلی ادارہ ہے اس کے میئر/ ایدمنسٹریٹر اور میٹروپولیٹن کمشنر کی اسامی بھی گریڈ 20 کی ہے۔ لیکن کے ایم ڈی سی میں ڈینٹسٹ پروفیسر گریڈ 21 کے مزے لے رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر محمود حیدر کی بحیثیت پرنسپل تعیناتی اس لحاظ سے بھی خلاف قانون ہے کہ یہ گریڈ 20 کی پوسٹ ہے جبکہ ڈاکٹر محمود حیدر گریڈ 21 میں ہیں۔ جسارت کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں سینئر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی اسامی موجود ہی نہیں مگر اس پوسٹ پر گریڈ 20 کی نرگس شگفتہ خدمات انجام دے رہی ہیں۔ کے ایم ڈی سی کی منظورشدہ اسامیوں میں ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی پوسٹ موجود ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم ڈی سی میں سینئر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کی اسامی نہ ہونے کے باوجود یہ غیرقانونی اسامی یہاں فعال ہے اور اس اسامی پر تعینات نرگس شگفتہ گریڈ 20 کی تنخواہ ڈائریکٹر ریسرچ کی اسامی لے رہی ہیں یہ اسامی اکیڈمک پروفیسر کی ہے اور اس پر صرف پروفیسر ہی مقرر کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ نرگس شگفتہ کے ایم سی میں براہ راست 17 گریڈ میں سیاسی بنیاد پر بھرتی کی گئی تھیں۔ وہ ایم کیو ایم کے سابق و مقتول سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عمران فاروق کی ہمشیرہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کے ایم ڈی سی کے متعدد پروفیسر اور دیگر افسران دہری شہریت کے حامل ہیں جو ہر سال کم از کم 2 مرتبہ بغیر اجازت اور چھٹیاں لیے بغیر ہی بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔