جامعہ کراچی کے اساتذہ کا انتخابی ڈیوٹی دینے سے انکار،الیکشن کمیشن نے ایکشن لے لیا

501

کراچی(رپورٹ: حماد حسین)عام انتخابات 2018ء میں 26سال بعد جامعہ کراچی کے اساتذہ نے انتخابی عمل میں ڈیوٹی لگانے کے احکا مات ردی کی ٹوکری میں ڈ ال دیے ۔انتظامیہ نے420اساتذہ کی فہرست مرتب کرکے الیکشن کمیشن کو دی تھی۔انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے کہنے پرکوئی بھی استاد انتخابی عمل کی تربیتی ورکشاپ میں شریک نہیں ہوا۔صوبائی الیکشن کمیشن نے تربیتی ورکشاپ میں شرکت نہ کرنے والے تدریسی و غیر دتدریسی عملے کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا۔پہلے مرحلے میں شوکاز نوٹس اور تربیتی ورکشاپ میں لازمی حصہ لینے کے احکامات دے دیے۔احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والوں پر 2سال قیداور جرمانے کی سزابھی دی جاسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی الیکشن کمیشن نے الیکشن میں خدمات انجام دینے والے تدریسی و غیر تدریسی عملے کی تربیت کے لیے ڈسٹرکٹ کی سطح پر ورکشاپس کا انعقاد کروایاگیا تھا جس میں تمام ہی سرکاری عملے نے شرکت کی تھی۔ذرائع کے مطابق تقریبا ہر ڈسٹرکٹ میں کم وبیش 25ہزار سے زائد عملے کو الیکشن میں کام کے سلسلے میں تربیت دی تاہم اس ورکشاپ میں جامعہ کراچی سے کوئی استاد اور دیگرغیر تدریسی عملہ شریک نہیں ہو اتھا جس کے بعد ڈسٹرکٹ کی سطح پر غیر حاضر ہونے والے عملے کو خطوط تحریر کیے گئے اور ان کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ لازمی تربیتی ورکشاپس میں شریک ہوں۔اس کے باوجود کئی اساتذہ نے شرکت نہیں کی۔ جس پر صوبائی الیکشن کمیشن نے ایسے ملازمین کو مکتوب ارسال کردیا ہے اور اس مکتوب میں انہیں 7جون سے شروع ہونے والی ورکشاپ میں اپنی شرکت لازمی بنائیں،ورنہ دوسرے مرحلے میں ان کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے اپنی طرف سے جامعہ کے تمام تدریسی عملے کو اس بات کا پابند کیا تھاکہ وہ عام انتخابات سے خود کو دور رکھیں۔اور اس حوالے واٹس گروپس میں بھی یہی پیغامات دیے گئے کہ کوئی اسٹنٹ پریزائیڈنگ اور پولنگ افسر کی تربیتی ورکشاپ میں شریک نہ ہو۔اس ضمن میں کراچی یونیورسٹی ٹیچر سوسائٹی کے صدر جمیل کاظمی سے موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو انہوں نے فون کال موصول نہیں کی۔ واضح رہے کہ عام انتخابات میں ڈیوٹی کے معاملے پر انجمن اساتذ ہ کا کل جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔