سیکورٹی کے نام پر ناکہ بندی

238

ہر سال کی طرح اس بار بھی یہی ہوا کہ یوم شہادت علیؓ پر حفاظتی اقدامات کے نام سے پورے کراچی کے شہریوں کو محصور کردیاگیا۔ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی کی حد تک بھی غنیمت تھا لیکن شہر کے مختلف علاقوں کی سڑکوں سمیت گلیوں تک کو بند کردیاگیا۔ کراچی کی معروف ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ ایسے ہر موقع پر ایسے سیل کردی جاتی ہے کہ دکانیں تو بند ہوتی ہی ہیں مکین بھی اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ جگہ جگہ کنٹینر لگاکر ایسی ناکہ بندی کی گئی کہ پیدل گزرنا بھی ممکن نہیں رہا۔ اس دن کوئی عام تعطیل بھی نہیں تھی چنانچہ اپنے ا پنے کام سے نکلنے والے بمشکل تمام اپنی منزل کو پہنچ سکے۔ لوگوں نے کنٹینروں پر چڑھ کر اپنا راستہ لیا۔ پولیس اہلکاروں سے شکوہ کیا تو وہ خود پریشان تھے کہ اس گرمی میں صبح سے ڈیوٹی پر کھڑے ہیں۔ ایسا تو ایران میں بھی نہیں ہوتا۔ یوم شہادت علیؓ ضرور منائیں لیکن اکثریت کو محصور کرنے کا کیا جواز ہے؟ رسول اکرمؐ نے راستے بند کرنے سے سختی سے منع کیا ہے۔ یہاں محرم الحرام میں بھی راستے بند کردیے جاتے ہیں۔ کوئی مسلمان ایسا نہیں ہوگا جسے سانحہ کربلا کا دکھ نہ ہو اور جو حضرت علیؓ کی عظیم شخصیت اور ان کے بلند درجات کا معترف نہ ہو۔ لیکن جس طرح یہ ایام منائے جاتے ہیں ان کی وجہ سے پریشان ہونے والے دور ہوتے ہیں اور فرقہ واریت بڑھتی ہے۔طاقت کے مظاہرے کے مواقع تلاش کرنے کے بجائے ہم آہنگی کو فروغ دیں، شیعہ علما کرام کو اس پر ضرور غور کرنا چاہیے۔