بھارت کے نیپا وائرس سے ہوشیار

219

بھارت میں تیزی سے پھیلتے ہوئے نیپا وائرس کے پیش نظر خلیجی ممالک اور متحدہ عرب امارات نے بھارت سے پھل اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے ۔عرب ممالک کی جانب سے یہ اقدام عالمی ادارہ صحت کی جانب سے انتباہ کے بعد کیا گیا ہے ،جس کے بعد امکان ہے کہ یورپ ، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی پابندی لگادیں گے ۔یہ وائرس سب سے پہلے 1998ء میں ملائیشیا میں پایا گیا ۔ چمگادڑوں کے ذریعے پھیلنے والے وائرس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر بخار ،کھانسی ،سردرد،تنگی تنفس اور بے چینی کا احساس رہتا ہے۔دوسرے مرحلے میں مریض دوسے تین دن تک کومے میں چلا جاتاہے۔ جب کہ شدید نوعیت کی صورت میں دماغی جھلیوں میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے جس کے بعد پورے جسم میں غیر اختیاری جھٹکے لگنے لگتے ہیں اور یادداشت کھوجاتی ہے۔ باغات میں پائی جانے والی چمکادڑیں سب سے پہلے خود اس وائرس سے متاثر ہوتی ہیں ،بعدازاں ان کے فضلات کے ذریعے انفیکشن زرعی پیداوار میں سرایت کرجاتا ہے ۔کیلا ،آم او ر کھجوروں کے باغات ان کی پسندید ہ جگہیں ہوتی ہیں۔ یہ ایک متعدی مرض ہے جو انسانوں اور جانوروں کے ذریعے پھیلتاہے ۔یہ مرض اب تک لاعلاج ہے ، جس کے نتیجے میں بھارتی ریاست کیرالہ میں 9افرادلقمہ اجل بن چکے ہیں ۔پاکستان میں انہی حالات کے پیش نظر بھارت سے درآمد پھلوں پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔خاص طور پرمقامی سطح پر کیلے کی فصل اچھی نہ ہونے کے باعث کشمیر کے راستے کیلے منگوائے جارہے ہیں ۔اس کے علاوہ بھارت سے مضر صحت خشک دودھ کی در آمد بھی جاری ہے، پکڑ دھکڑ کے باوجود یہ دودھ وسیع پیمانے پر آرہاہے۔حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ دیگر ممالک کی طرح فوری اقدام کرتے ہوئے بھارتی پیداوار پر پابندی لگائے ۔حال ہی میں ڈینگی اور چکن گنیا اپنی تباہ کاریاں دکھا چکے ہیں ۔اس صورت حال کو اگر سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو خدشہ ہے کہ یہ وائرس یہاں بھی پھیل جائے گا۔ دنیا بھر میں وطن عزیز کے حاسدین کی تعداد کم نہیں، ممکن ہے بھارت کی نسبت پاکستان کو اس مد میں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جائے ۔