عافیہ پر بھی تو غیر منصفانہ مقدمات ہیں

254

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر منصفانہ مقدمات میں الجھائے گئے افراد کو معافی دینے پر غور کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں اس حوالے سے جو پہلا مقدمہ منتخب کیا وہ سابق عظیم باکسر محمد علی مرحوم کا ہے ٹرمپ کا کہناہے کہ میں محمد علی کو بعض عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزا کو ختم کرنے پر غور کررہاہوں۔ محمد علی کے وکیل نے تو صاف جواب دے دیا کہ جناب اب آپ کی اس مہربانی کی ضرورت نہیں محمد علی ان سزاؤں اور مقدمات سے بہت آگے جاچکے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک راستہ دکھایا ہے امریکا میں پاکستانی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف نا انصافی پر مبنی مقدمات قائم کیے گئے ہیں ۔ اس کی پاکستان سے گرفتاری، اغوا، افغانستان منتقلی، بگرام کا نام نہاد واقعہ، پھر امریکا میں مقدمہ اور مقدمہ بھی یکطرفہ جج سے متعصبانہ ریمارکس اور پھر نا انصافی پر مبنی 86 برس کی سزا۔ ڈونلڈ ٹرمپ صاحب اگر سزا معاف کرنی ہے تو محمد علی کی موت کے بعد معاف کرنے کی پیشکش کے بجائے زندہ درگور عافیہ کی سزا معاف کریں۔ اس کی موت کا انتظار کیوں۔ ویسے یہ بات بہت اہم ہے عافیہ کی زندگی سے زیادہ اس کی موت کے منتظر پاکستانی طاقت کے مراکز ہیں وہ اسے لانا بھی نہیں چاہتے اور ہمدردی بھی رکھتے ہیں۔ پاکستان کے نگراں وزیراعظم اور خارجہ امور کے نگراں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یاد دلائیں کہ ان کے ملک میں نا انصافی پر مبن ایک اور مقدمہ اور اس کی سزا پانے والے ڈاکٹر عافیہ صدیقی موجود ہے اس کی سزا معاف کریں اور پاکستان بھیجیں لیکن کیسے؟؟ یہ حکمران تو اپنے ہی ملک میں نہایت سخت قسم کی جنگ میں الجھے ہوئے ہیں یہ طابان سے نہیں ہے، یہ دہشت گردوں سے بھی نہیں ہے۔ یہ اقتدار کی جنگ ہے اس میں بھائی بھی قربان ہوجاتے ہیں۔ اس اقتدار کی خاطر تو ہمارے حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا اب اس کی واپسی کی راہ میں بھی وہی لوگ اور طبقہ رکاوٹ ہے جس کے سربراہ نے عافیہ کو امریکا کے حوالے کیا تھا۔عایہ کو واپس لانے کا وعدہ کرنے والے سارے حکمران گھروں کو جاچکے ہیں اب تو ان میں سے صرف صدر ممنون حسین ایوان اقتدار میں باقی رہ گئے ہیں انہوں نے بھی عافیہ کو لانے کا وعدہ کیا تھا۔ پہلا ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کا وعدہ، پہلا نہ سہی آخری ہی جاری کردیں، نا انصافی کا آغاز پاکستان سے ہوا تھا تو اختتام بھی یہاں سے کیا جائے۔