پاکستان کا آئین اسلامی آئین ہے اور دین اسلام عورتوں کو جو حقوق دیتا ہے وہ دنیا کا کوئی دوسرا مذہب نہیں دیتا۔ صرف اسلام ہی ایسا مذہب ہے جس نے عورت کے وجود کو رشتوں میں تحفظ دیا اور ان رشتوں میں خلوص و محبت ہوگی تو گھر کی عمارت اتنی ہی مضبوط و پائیدارہوگی۔ ماں کی صورت میں عزت و احترام و بیٹی اور بہن کی صورت میں تحفظ اور بیوی کی صورت میں سکون اور محبت ہے۔
حقوق نسواں بل پاس کرنا اور اس کو کہ مرد عورت پر تشدد کرتے ہیں خواتین پر تشد دکرنے والے شوہر کو دو دن کے لیے تھانے میں بند کردیا جائے!! کیا دو دن بعد شوہر سدھر جائے گا؟ یہ فیصلہ ہی عجیب ہے کہ دو دن شوہر تھانے میں رہے، اس سے تو وہ اور زیادہ غضب ناک ہو کر خوب تشدد کرنے میں اور زیادہ شیر ہوجائے گا!!۔ خواتین پر ہاتھ اٹھانا ایک سنگین جرم ہے، لیکن یہ بل اس کا کوئی حل نہیں! مسلمان معاشرے میں بیویوں پر تشدد و ظلم شرمناک ہے ہمارے پیارے نبیؐ نے فرمایا ’’تم میں سے اچھا وہ ہے جو اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا ہو‘‘۔
اسلام نے شوہر کو بیوی کے لیے ایک دوسرے کا لباس کہا ہے اور عورت کے ساتھ بہترین سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اس شخص کو اچھا کہا گیا جس کا اخلاق اچھا ہو اور گھر میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ اچھا ہو، عورت کا اولین فریضہ گھر داری اور بچوں کی پرورش و دیکھ بھال ہے۔ اسلام نے عورتوں کے حقوق کی حٖاظت کے لیے حق مہر و وراثت جیسے قانون بنائے، اللہ اور رسولؐ کو گواہ کرکے نکاح کرنے والوں کو جوابدے بنا دیا اور اصلاح کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے تو خلع تک کا حق عورت کو دے دیا۔ اگر ہم حقوق نسواں کے ایجنڈے پر چلیں گے تو مغرب کی طرح ہمارے گھر بھی تباہ و برباد ہوجائیں گے۔ خاندانی زندگی ختم ہوجائے گی، عورتیں معاش کے لیے نوکری کرنے پر مجبور ہوجائیں گی، اصلاح معاشرہ بل منظور کروانے سے نہیں بلکہ اسلام اور قرآن کے بنائے ہوئے اصول اور تعلیم کو رائج کرنے سے ہوگی۔
عائشہ بی، گلشن اقبال