سندھ میں تعلیم کی حالت

319

اے ابن آدم میری قوم 70 سال گزارنے کے بعد بھی آج تک بنیادی حقوق سے محروم ہے، پانی خرید کر پی رہے ہیں، بجلی مہنگی ترین مل رہی ہے، گیس کی سہولت سے آج بھی ملک کا ایک بڑا حصہ محروم ہے۔ سندھ ماضی میں تعلیم کا بڑا مرکز تھا مگر سندھ کے نااہل حکمرانوں، نااہل سیاست دانوں نے تعلیم کے شعبے کو تباہ کرکے سندھ کی نسلوں کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ اس وقت ایک رپورٹ کے مطابق 5 ہزار 400 اسکول بند پڑے ہیں، زرداری صاحب بس اخباری بیان دے کر خوش ہوجاتے ہیں، بلاول میاں کو تو پورے سندھ کے شہروں کے نام تک معلوم نہیں ہیں مگر بس باتیں کرنے کا شوق ہے، ہر تقریر میں Vision کی بات کرتے ہیں مگر ایک عام آدمی سے ملنا گوارہ نہیں کرتے، ہم جیسے سماجی لوگ 30 سال سے قوم کی خدمت کررہے ہیں کم از کم ہمیں ہی بلوالیں ہم سے مشورہ لے لیں، ان شاء اللہ آپ کے Vision میں جان ڈال دیں گے، ہم انسانی حقوق کا دن کس منہ سے مناتے ہیں۔ میرے پیارے سندھ کے حکمرانوں کیا آپ کے علم میں یہ بات ہے کہ اس وقت میرے صوبہ سندھ میں 5 ہزار 400 اسکول بند ہیں اور 60 لاکھ بچے تعلیم کے زیور سے محروم ہیں اور لاکھوں بچے سڑکوں پر لاوارث حالت میں سوتے ہیں، محنت، مزدوری کرتے ہیں، حکومت لوگوں کے مسائل حل کرنے کو تیار نہیں، اسمبلی میں انسانی حقوق کا بل منظور کرلیا جاتا ہے لیکن اس پر عمل تو دور کی بات اس پر نظر تک نہیں ڈالی جاتی ہے۔ فیکٹریوں میں مزدوری کی جائز اجرت تک نہیں دی جاتی، ایک غریب سیکورٹی گارڈ کو 12 گھنٹے کام کرنے کے بعد 8 ہزار روپے دیے جارہے ہیں، غریب طبقے کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ میں تحریک ابن آدم کے سربراہ کی حیثیت سے حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ شعبہ تعلیم پر توجہ دیں، بند اسکولوں کو کھولنے کی تیاری کریں تا کہ غریب ہاری کا بیٹا یا بیٹی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوسکیں۔
ڈاکٹر شجاع صغیر خان