ڈالر کہاں جارہاہے

250

پاکستانی روپے کی بے قدری اور ڈالر کی پرواز ر اچانک تیز ہوگئی ہے اس کا سبب عالمی حالات کو قرار دیا جائے یا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کو لیکن نتیجہ یہ ہے کہ پاکستانی روپیا تیزی سے قدر کھورہاہے۔ پاکستان میں نگران وزیراعظم کی تلاش میں بڑی محنت کی گئی تھی اس کی سو خصوصیات بتائی گئی تھیں ایسا لگ رہا تھا کہ 60 روز نہیں 60 سال کے لیے وزیراعظم تلاش کیا جارہاہے لیکن نگراں کابینہ کے آتے ہی دو ہفتوں کے اندر اندر ڈالر کو پر لگ گئے اور روپے کے پر کٹ گئے۔ کیا اتنی تلاش کے بعد ایسا نگران وزیراعظم اور ایسی نگراں کابینہ ملی کہ ان کی گرفت قومی کرنسی پر نہیں رہی۔ ڈالر کے بے قابو ہونے کے اثرات پوری قومی معیشت پر پڑیں گے، ہر چیز کی قیمت متاثر ہوگی، اسی بہانے نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ملک میں اسٹیٹ بینک اور ماہرین معاشیات کیا کررہے ہیں ان کو اس پر نظر رکھنا ہوگی کہ ڈالر کی قیمت کون کیوں کن مقاصد کے لیے بڑھارہا ہے اس کا منی لانڈرنگ اور کالے دھن سے کیا تعلق ہے کچھ نہ کچھ تو ہورہاہے۔ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا نگران حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانے کا اختیار ہے۔