موبائل کمپنیوں پر قدغن

341

عدالت عظمیٰ کے حکم پر موبائل فون کمپنیوں کی لوٹ مار ختم ہوگئی ہے اور اب 100روپے کے عوض 100روپے ہی کا بیلنس ملاکرے گا۔ یہ تماشا برسوں سے لگا ہوا تھا کہ 100روپے کی ادائیگی پر 64روپے کی چیز مل رہی تھی۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ہر کال پر رقم کاٹی جارہی تھی جو اب بھی کاٹی جائے گی۔ بات صرف کال کرنے پر کٹوتی کی نہیں بلکہ کال نہ کرنے پر بھی رقم کٹتی رہتی ہے۔ یعنی آپ ایک سہولت استعمال ہی نہیں کررہے لیکن آپ کی جیب سے رقم نکالی جارہی ہے۔ صرف اسی مد میں موبائل فون کمپنیاں روزانہ کروڑوں روپے وصول کررہی ہیں۔ استعمال نہ کرنے پر بیلنس میں سے کٹوتی کا یہ سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔ 100روپے کے بیلنس پر 40روپے کٹوتی کا اقدام عوام کو بے دردی سے لوٹنے کا سلسلہ تھا جس پر عدالت عظمیٰ نے نوٹس لیا ہے۔ اب بھی مذکورہ سہولت صرف 15دن کے لیے ہے۔ اس کے بعد ایف بی آر کے ساتھ مل کر ٹیکس کا نیا نظام بنایا جائے گا۔ اس سے شبہ ہوتا ہے کہ عوام کی کھال کھینچنے کے لیے کوئی نئی ترکیب کی جائے گی۔ موبائل فون عوام کے لیے ایک بڑی سہولت ضرور ہے لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ موبائل کمپنیاں جو 40فیصد کٹوتی کررہی تھیں اس کا بڑا حصہ سی بی آر یا سرکاری خزانے میں جارہا تھا۔ چنانچہ ابھی سے نقصان کا واویلا شروع ہوگیا ہے۔