آٹھ سو انچاس حلقوں کے لیے 21 اپیلٹ ٹربیونل تشکیل دیے گئے

182
الیکشن کمیشن کے مطابق، ملک بھر کے 849 حلقوں کیلئے 21 اپیلٹ ٹربیوبلز بنائے گئے ہیں۔ اپیلٹ ٹربیونلز نے کام شروع کر دیا ہے، جس کے بعد 22 جون تک ریٹرننگ افسران کے فیصلوں پر اپیلیں دائر ہوں گی۔ اپیلٹ ٹربیونلز 23 سے 27 جون تک اپیلوں کو نمٹائیں گے۔

الیکشن کمیشن نے رواں ماہ کے اوائل میں سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات مشتہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم، کمیشن نے اس فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے 21 ہزار امیدواروں کے حلف نامے اور اثاثوں کی تفصیلات عام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے امیدواروں کی معلومات ویب سائیٹ پر شائع کی جائیں گی۔

الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران سے 21 ہزار امیدواروں کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ ریٹرننگ افسران نے امیدواروں کا ڈیٹا اسکین کرکے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ بھجوانا شروع کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ ماضی میں سیاستدانوں کے تحفظات کے بعد ویب سائٹ پر تفصیلات جاری کرنا بند کر دی گئی تھیں۔ تاہم الیکشن ایکٹ 2017 میں امیدواروں کی معلومات شائع کیے جانے کی شق موجود ہے اس لیے تفصیلات مشتہر کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ قانون کے تحت ہر ووٹر کو امیدوار پر اعتراض کرنے کا حق حاصل ہے۔

تفصیلات عوام سے چھپانے سے انتخابی عمل کی شفافیت متاثر ہوتی ہے، 2013 میں بھی الیکشن کمیشن نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے امیداروں کے کاغذات نامزدگی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے تھے۔

2013ء کے عام انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی دائر کرنے والے امیداروں کی تفصیلات الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کی تھیں جس پر اراکین اسمبلی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

2014 میں پارلیمینٹیرینز کے احتجاج پر ان تفصیلات کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا تھا، اب الیکشن کمیشن نے امیدواروں کے تمام کوائف اور اثاثوں کی تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر بھی عام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کی معلومات ویب سائٹ پر جاری کرنے سے انتخابی عمل کو مزیدمزید شفاف بناے میں مدد ملے گی۔