ممتاز مزاح نگار مشتاق یوسفی کراچی میں انتقال کرگئے

254

ممتاز مزاح نگار اور دانشور مشتاق احمد یوسفی 94 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ کسی دانشور نے ان کی خدمات کے عوض انہیں خراج تحسین کے طور پر کہا تھا کہ’’ہم عہد یوسفی میں زندہ ہیں‘‘ لیکن یہ عہد بھی بدھ کی شام کراچی میں اپنے اختتام کو پہنچا۔

مشاق احمد یوسفی کئی ماہ تک نمونیے سے لڑتے لڑتے بلاخر ہار گئے۔

نمونیے سے لڑنے کے لئے ان کی کمزوری اور طویل العمری آڑے آگئی۔ وہ کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

مشتاق احمد یوسفی 4ستمبر 1923 کو بھارتی ریاست راجستھا ن کی پنک سٹی ’جے پور‘ میں پیدا ہوئے تھے۔تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور آگرہ یونیورسٹی سے حاصل کی۔ تقسیم کے بعد کراچی آبسے۔ پیشے کے اعتبار سے وہ بینکار تھے اور کئی بینکوں میں خدمات انجام دیں۔

مشاق احمد یوسفی کی پانچ شہرہ آفاق کتابیں ہیں جن میں چراغ تلے 1961ء میں ’خاکم بدہن‘ 1969ء میں، زرگزشت 1976ء،آبِ گم 1990ء، شامِ اور آخری کتاب شعرِ یاراں 2014ء میں شائع ہوئی تھی۔

انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے ادب میں نمایاں کارکردگی پر ’ہلال امتیاز‘ اور ’ستارہ امتیاز‘ سے بھی نوازا گیا تھا۔