کراچی آپریشن کے دوران اکھاڑے گئے لوہے کے گیٹ غائب

132

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمٰی کراچی کے محکمہ لینڈ اینٹی انکروچمنٹ کے اسٹورز سے کراچی آپریشن کے دوران شہر کے مختلف علاقوں کی گلیوں سے نکالے جانے والے لوہے کے گیٹ اور بیریئرز پرسرار طور پر غائب ہوگئے۔اس حوالے سے نمائندہ جسارت کی تحقیقات کے مطابق شہر کے تقریبا تمام علاقوں سے رینجرز نے پولیس اور کے ایم سی کے عملے کی مدد سے سیکڑوں لوہے کے گیٹس اور بیریئرز نکال کر انہیں کے ایم سی کے محکمہانسدادتجاوزات کے حوالے کردیے تھے۔ ان گیٹس و بیریئرز کی مالیت کم و بیش ایک کروڑ روپے کی بتائی جارہی ہے۔ تحقیقات کے دوران اس بات کا علم ہوا ہے کہ کے ایم سی کے پاس جمع کرائے جانے والے گیٹس وغیرہ کا کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے اور نہ ہی اب یہ بیئریر اور گیٹ موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان لوہے کے غیرقانونی دروازوں کو کے ایم سی کے متعلقہ عملے نے اپنے محمود آباد ، گلشن اقبال اور گارڈن کے علاقوں میں موجود مال خانوں یا اسٹورز میں جمع کرادیا تھا۔ لیکن گزشتہ تین سال کے دوران یہ دروازے اسٹور سے کسی طرح غائب کردیے گئے حالانکہ اگر انہیں طریقہ کار کے تحت بلدیہ کی جانب سے فروخت کیا جاتا تو اس سے کم ازکم ایک کروڑ روپے آمدنی ہوتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل حکومت کی ایک انسپکشن ٹیم نے اسٹورز کا جائزہ لینے کے دوران لوہے کے دروازوں سمیت دیگر قبضے میں لیے جانے والے سامان کی عدم موجودگی کا نوٹس لیا تھا اور حکام کو اس ضمن میں آگاہ کیا تھا۔لوہے کے دروازوں کی عدم موجودگی پر جب نمائندہ جسارت نے سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا ہے کہ” میری یہاں تعیناتی سے قبل یہ گیٹس اور بیریئرز اسٹورز میں رکھے گئے ہوں گے۔ میرا خیال ہے کہ اب بھی وہ اسٹورز میں ہوں گے “۔ انہیں بتایا گیا کہ اطلاعات کے مطابق اب یہ اسٹورز میں موجود نہیں ہے۔جس پر انہوں نے کہا کہ ” چیک کرنا پڑے گا، نہیں ہیں تو انکوائری کی جائے گی کہ کہاں گئے “۔