مسجد کے آداب

2581

۔1۔ خدا کی نظر میں روئے زمین کا سب سے زیادہ بہتر حصہ وہ ہے جس پر مسجد تعمیر کی جائے۔ خدا سے پیار رکھنے والے کی پہچان یہ ہے کہ وہ مسجد سے بھی پیار رکھتے ہیں ۔ قیامت کے ہیبت ناک دن میں جب کہیں کوئی سایہ نہ ہو گا ، خدا اُس دن اپنے اس بندے کو اپنے عرش کے سائے میں رکھے گا جس کا دل مسجد میں لگا رہتا ہو ، نبی ؐ کا ارشاد ہے :
’’اور وہ شخص( عرش کے سائے میں ہو گا) جس کا دل مسجد میں اٹکا رہتا ہو۔ ‘‘(بخاری)۔
۔2۔ مسجد کی خدمت کیجیے اور اس کو آباد رکھیے ، مسجد کی خدمت کرنا اور اس کو آباد رکھنا ایمان کی علامت ہے ۔ خدا کا ارشاد ہے :
’’ خدا کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد رکھتے ہیں جو خدا پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ۔ ‘‘
۔3۔ فرض نمازیں ہمیشہ مسجد میں جماعت سے پڑھیے ۔مسجد میں جماعت اور اذان کا با قاعدہ نظم رکھیے اور مسجد کے نظام سے اپنی پوری زندگی کو منظم کیجیے۔ مسجد ایک ایسا مرکز ہے کہ مومن کی پوری زندگی اسی کے گرد گھومتی ہے ، نبی ؐ نے فرمایا:
مسلمانوں میں بعض لوگ وہ ہیں جومسجدوں میں جمے رہتے ہیں اور وہاں سے ہٹتے نہیں ہیں ۔ فرشتے ایسے لوگوں کے ہم نشین ہوتے ہیں ۔ اگر یہ لوگ غائب ہو جائیں تو فرشتے ان کو تلاش کرتے پھرتے ہیں۔ اور اگر بیمار پڑ جائیں تو فرشتے ان کی بیمار پرسی کرتے ہیں اور اگر کسی کام میں لگے ہوں تو فرشتے ان کی مدد کرتے ہیں ۔ مسجد میں بیٹھنے والا خدا کی رحمت کا منتظر ہوتا ہے ۔ ( مسند احمد)۔
۔4۔ مسجد میں نماز کے لیے ذوق و شوق سے جائیے ۔ نبی ؐ نے فرمایا’’ صبح و شام مسجد میں نماز کے لیے جانا ایسا ہے جیسے جہاد کے لیے جانا‘‘۔ اور یہ بھی فرمایا’’ جو لوگ صبح کے اندھیرے میں مسجد کی طرف جاتے ہیں قیامت میں ان کے ساتھ کامل روشنی ہو گی ‘‘۔ اور یہ بھی فرمایا’’ نماز با جماعت کے لیے مسجد میں جانے والے کا ہر قدم ایک نیکی کو واجب کرتا اور ایک گناہ کو مٹاتا ہے ۔ ( ابن حبان)۔
۔5۔ مسجد کو صاف ستھرا رکھیے مسجد میں جھاڑو دیجیے ۔ کوڑا کرکٹ صاف کیجیے ۔ خوشبو لگائیے خاص طور پر جمعہ کے دن مسجد کو خوشبو میں بسانے کی کوشش کیجیے۔ نبی ؐ کا ارشاد ہے ’’ مسجد میں جھاڑو دینا، مسجد کو پاک صاف رکھنا ، مسجد کا کوڑاکرکٹ باہرپھینکنا ، مسجد میں خوشبو لگانا۔ بالخصوص جمعہ کے دن مسجد کو خوشبو میں بسانا جنت میں لے جانے والے کام ہیں ۔ ( ابن ماجہ ) اور نبی ؐ نے یہ بھی فرمایا ۔ ’’ مسجد کا کوڑا کرکٹ صاف کرنا حسین آنکھوں والی حور کا مہر ہے ۔ ‘‘(طبرانی)۔
۔6۔ مسجد میں ڈرتے لرزتے جائیے ۔ داخل ہوتے وقت ’’ السلام علیکم‘‘ کہیے اور خاموش بیٹھ کر اس طرح ذکر کیجیے کہ خدا کی عظمت و جلال آپ کے دل پر چھایا ہوا ہو۔ ہنستے بولتے غفلت کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا، غافلوں اور بے ادبوں کا کام ہے جن کے دل خدا کے خوف سے خالی ہیں ۔ بعض لوگ امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہونے اور رکعت پانے کے لیے مسجد میں دوڑتے ہیں ۔ یہ بھی مسجد کے احترام کے خلاف ہے۔ رکعت ملے یا نہ ملے سنجیدگی ، وقار اور عاجزی کے ساتھ مسجد میں چلیے اور بھاگ دوڑ سے پرہیز کیجیے۔
۔7۔ مسجد میں سکون سے بیٹھیے اور دنیا کی باتیں نہ کیجیے۔ مسجد میں شور مچانا ، ٹھٹھا مذاق کرنا ، بازار کے بھائو پوچھنا اوربتانا ، دنیا کے حالات پر تبصرہ کرنا ۔ اور خریدو فروخت کا بازار گرم کرنا مسجدوں کی بے حرمتی ہے۔ مسجد خدا کی عبادت کا گھر ہے اس میں صرف عبادت کیجیے۔
۔8۔ مسجد میں ایسے چھوٹے بچوں کو نہ لے جائیے جو مسجد کے احترام کا شعور نہ رکھتے ہوں ، اور مسجد میں پیشاب ، پاخانہ کریں یا تھوکیں ۔
۔9 ۔مسجد کو گزر گاہ نہ بنائیے ۔ مسجد کے دروازے میں داخل ہونے کے بعد مسجد کا یہ حق ہے کہ آپ اس میں نماز پڑھیں یا بیٹھ کر ذکر اور تلاوت کریں ۔
۔10۔ اگر آپ کی کوئی چیز کہیں باہر گم ہو جائے تو اس کا اعلان مسجد میں نہ کیجیے ۔ نبی ؐ کی مسجد میں اگر کوئی شخص اس طرح اعلان کرتا تو آپ ناراض ہوتے اور یہ کلمہ فرماتے’’ خدا تجھ کو تیری گمی ہوئی چیز نہ ملائے ‘‘۔
۔11۔مسجد میں داخل ہوتے وقت پہلے دایاں پائوں رکھیے اور نبی ؐ پر درود و سلام بھیجیے پھر یہ دعا پڑھیے ۔ نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔ جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو پہلے نبی ؐ پر درود بھیجے اور پھر یہ دعا پڑھے ۔
’’ خدایا! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے ‘‘۔
اور مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعت نفل پڑھیے ۔ ان نوافل کو تحیۃ المسجد کہتے ہیں۔ اسی طرح جب کبھی سفر سے واپسی ہو تو سب سے پہلے مسجد پہنچ کر دو رکعت نفل پڑھیے اور اس کے بعد گھر جائے ۔ نبی ؐ جب بھی سفر سے واپس آتے تو پہلے مسجد میں جا کر نفل پڑھتے اورپھر اپنے گھر تشریف لے جاتے ۔
۔12 مسجد سے نکلتے وقت بایاں پائوں باہر رکھیے اور یہ دعا پڑھیے ۔
’’خدایا! میں تجھ سے تیرے فضل و کرم کا سوال کرتا ہوں‘‘۔
۔13 مسجد میں با قاعدہ اذان اور نماز با جماعت کا نظم قائم کیجیے اور مؤذن اور امام ان لوگوں کو بنائیے جو اپنے دین و اخلاق میں بحیثیت مجموعی سب سے بہتر ہوں ۔ جہاں تک ممکن ہو کوشش کیجیے کہ ایسے لوگ اذان اور امامت کے فریضے انجام دیں جو معاوضہ نہ لیں ۔ اور اپنی خوشی سے اجرِ آخرت کی طلب میں ان فرائض کو انجام دیں ۔
۔14۔ اذان کے بعد یہ دعا پڑھیے ۔ نبی ؐ نے فرمایا جو شخص اذان سن کر یہ دعا مانگے قیامت کے روز اس کے لیے میری دعا واجب ہو گی ۔(مشکوٰۃ) ۔
’’ خدایا! اس کامل دعوت اور اس کھڑی ہونے والی نماز کے مالک! محمد ؐ کو اپنا قرب ، فضیلت اور بڑائی عطا فرما! اور ان کو اس مقام محمود پر فائز کر جس کا تونے ان سے وعدہ فرمایا اور ہمیں ان کی شفاعت سے بہرہ مند فرما بے شک تو کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا‘‘۔
۔15۔ مؤذن جب اذان دے رہا ہو تو اس کے جواب میں کہیے
’’ لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم‘‘ اور فجر کی اذان میں جب مؤذن الصلوٰۃ خیر من النوم کہے تو جواب میں یہ کلمات کہیے ۔ ’’ تم نے سچ کہا اور بھلائی کی بات کہی ‘‘۔
۔16۔ تکبیر کہنے والا جب قامت الصلوٰۃ کہے تو جواب میں یہ کلمات کہیے۔ اقا مہا اللہ و ادا مہا ۔ ’’خدا سے ہمیشہ قائم رکھے ‘‘۔
۔17۔عورتیں مسجدوں میں جانے کے بجائے گھر ہی میں نماز ادا کریں ۔ ایک بار حضرت ابو حمید ساعدی کی بیوی نے نبی ؐ سے عرض کیا ۔ یا رسول اللہ ؐ مجھے آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کا بڑا شوق ہے ۔ آپ ؐ نے فرمایا مجھے تمہارا شوق معلوم ہے لیکن تمہارا کوٹھری میں نمازپڑھنا اس سے بہتر ہے کہ تم دالان میں نماز پڑھو اور دالان میں نماز پڑھنا اس سے بہتر ہے کہ صحن میں پڑھو ۔
البتہ عورتوں کو مسجد کی ضروریات پوری کرنے کی امکان بھر کوشش کرنا چاہیے۔ پانی کا انتظام ، چٹائی کا انتظام اور خوشبو وغیرہ کا سامان بھیجیں اور مسجد سے دلی تعلق قائم رکھیں ۔
۔18۔ ہوشیار بچوں کو اپنے ساتھ مسجد لے جائیے۔ مائوں کو چاہیے کہ وہ ترغیب دے کربھیجیں تاکہ بچوں میں شوق پیدا ہو اور مسجد میں ان کے ساتھ نہایت نرمی ، محبت اور شفقت کا سلوک کیجیے۔ وہ اگر کوتاہی کریں یا کوئی شرارت کر بیٹھیں تو ڈانٹنے پھٹکارنے کے بجائے پیار اور محبت سے سمجھائیے اور بھلائی کی تلقین کیجیے۔