کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) انتخابی مہم شروع ہوتے ہی چھپائی اور پینا فلیکس کا کاروبار چمک اُٹھا‘ چھاپے خانوں پر رش لگ گیا‘ پریس مالکان نے آرڈرز بروقت مکمل کرنے کے لیے جنریٹرز بھی خرید لیے‘ کاغذ، سیاہی اور اسٹیکر شیٹ کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے‘ مختلف سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کی وجہ سے پینا فلیکس اور پرنٹنگ کے شعبے سے وابستہ افراد کا روزگار چمک گیا‘ جشن آزادی سے پہلے ایک بڑا سیزن ملنے پر تشہیری اشیا سے منسلک تاجروں میں زبردست جوش وخروش پایا جاتا ہے لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا جن قابو میں نہیں رہا تو ان کے لیے بروقت آرڈرز کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امیدواران کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد ٹکٹوں کے حصول میں مصروف ہیں جبکہ سیاسی و مذہبی جماعتوں نے انتخابی مہم کا بھی آغاز کردیا ہے‘ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے پارٹی جھنڈے، جھنڈیاں، بینرز، پمفلٹس اور پینا فلیکس اشتہارات بھی بڑے پیمانے پر تیار کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم اے جناح روڈ پر بوتل گلی سے متصل بازار میں تاجروں کو بڑے پیمانے پر آرڈرز موصول ہو رہے ہیں‘ اس کے علاوہ آرام باغ، لیاقت آباد اور ناظم آباد سمیت دیگر پرنٹنگ مراکز میں بھی امیدواروں کے انفرادی اور بعض جماعتوں کی جانب سے اجتماعی طور پر آرڈرز دیے جا رہے ہیں‘ پارٹی کی مخصوص ٹوپیاں، ٹی شرٹس اور امیدواروں کی بڑی بڑی تصاویر بھی بنوائی جا رہی ہیں جب کہ تاجروں نے اضافی مزدور اور کاریگر بھی رکھ لیے ہیں۔ انتخابی مہم کے لیے تشہیری مواد تیار کرنے والے محمد عا صم نے جسارت سے بات چیت کرتے ہو ئے کہا کہ الیکشن بروقت ہونے اور کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت پائی جا رہی تھی اس کے علاوہ رمضان المبارک کے باعث بھی الیکشن مہم کی تیاریاں سست روی کا شکار تھیں لیکن اب یکدم دباؤ بڑھ گیا ہے اور بڑے پیمانے پر مختلف پارٹیوں کے جھنڈے اور دیگر تشہیری مواد کے لیے رابطے کیے جا رہے ہیں۔