دو قیمتی انسان رُخصت ہوئے

196

آگے پیچھے دو انتہائی قیمتی انسان ہم سے بچھڑ گئے۔ پہلے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر اور نہایت مخلص اور فعال شخصیت مظفر احمد ہاشمی اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے اور گزشتہ بدھ کو اردو کے مزاحیہ ادب کا روشن ترین نام مشتاق یوسفی رخصت ہوئے جن کے بارے میں یہ جملہ بہت مشہور ہوا کہ ہم مزاح کے عہد یوسفی میں جی رہے ہیں ۔ گو کہ ان کی صرف 5کتابیں شائع ہوئیں لیکن دھوم مچا دی ۔ ان کی کتاب چراغ تلے ہی نے اردو ادب کے مشتاقوں کو چونکا دیا تھا اور پھر زر گزشت نے تو جھنڈے گاڑ دیے اور ان کی یہ5کتابیں مزاحیہ ادب میں سیکڑوں کتابوں پر بھاری ہیں ۔وہ اپنی ذات میں ایک عہد تھے جو ختم ہوا ۔ مرحوم گو کہ فلسفے میں ایم اے اور ایل ایل بی تھے لیکن ملازمت بینک میں کی اور بڑے اونچے عہدے تک پہنچے۔ ادب میں ان کی خدمات کے عوض انہیں ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز بھی ملا ۔ مظفر احمد ہاشمی رکن قومی اسمبلی بھی رہے لیکن ان کی خاص پہچان ان کی سماجی خدمات تھیں۔ وہ فلسطین فاؤنڈیشن کے صدر نشین تھے اور فلسطینی مسلمانوں کے ہر مسئلے کو اجاگر کرنے میں پیش پیش تھے ۔ اس حوالے سے وہ بیرون ملک بھی رابطے رکھتے تھے ۔ ادارہ جمعیت الفلاح کے روح ورواں تھے اور ہر موقع پر سیمینار یا دیگر تقریبات منعقد کرتے رہتے تھے ۔ ضعیف العمری میں بھی وہ چاق چوبند تھے ۔ جماعت اسلامی اور جمعیت الفلاح ایک بڑی شخصیت سے محروم ہو گئے ۔ اللہ تعالیٰ ان کے اور مشتاق یوسفی کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ۔ اپنے اپنے دائرے میں دونوں ہی قوم کا اثاثہ تھے ۔