گلگت بلتستان آرڈر 2018معطل شاہد خاقان کو توہین عدالت کا نوٹس

104

گلگت بلتستان(مانیٹرنگ ڈیسک)گلگت بلتستان سپریم اپلیٹ کورٹ نے گزشتہ روز گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کا نفاذ عارضی طور پر معطل کردیا۔واضح رہے رواں سال مئی میں جی بی امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورنینس آرڈر 2009ء منسوخ کرکے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان آرڈر 2018 کی منظوری دی گئی۔جس کے بعد گلگت بلتستان خطے کے 10 میں سے 9 اضلاع میں ہزاروں مظاہرین نے جی بی آرڈر 2018 کے خلاف ریلی نکالی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ گلگت بلتستان کے انتظامات کو صدارتی احکامات کے ذریعے چلانے کے بجائے پاکستان کا حصہ تسلیم کیا جائے۔گلگت بلتستا ن سپریم اپلیٹ کورٹ نے مختصر حکم نامے میں جی بی کونسل کے سابق چیئرمین اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر برائے جی بی اور کشمیرامور اور کونسل کے جوائنٹ سیکرٹری کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔جی بی قانون ساز اسمبلی سے منتخب اور کونسل کے رکن سعید افضل نے جی بی امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009ء کے آ رٹیکل 61 کے تحت اپریل میں پٹیشن دائر کی اور عدالت سے درخواست کی کہ جی بی آرڈر 2018 غیر قانونی ہے جس پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے دیگر کونسل ممبران کی طرح جی بی آرڈینس 2009ء کے آرٹیکل 33 کے تحت حلف اٹھایا اور ان کی رکنیت کی مدت 2020ء تک ہے۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم نے انتظامی اور آئینی اصلاحات کے نام پر جی بی آرڈر 2018 ء کے تحت نئی حکومت کی تشکیل دینے کے لیے قانون کو معطل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔سعید افضل نے کہا کہ درخواست گزار کی جی بی کونسل میں رکنیت کی تاریخ تنسیخ تک آرڈیننس 2009 معطل نہ کیا جائے۔انہوں نے زور دیا کہ نیو آرڈر کو جلد بازی میں منظور کرانے سے گریز کیا جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل نہیں کیاگیا۔واضح رہے کہ جی بی سپریم اپلیٹ کورٹ نے 24 اپریل کو جی بی آرڈر کے اطلاق کے خلاف حکم امتناع جاری کیا تھا لیکن وفاقی حکومت نے اپنے دور اقتدار کے آخری دنوں میں جی بی آرڈر 2018 ء کااطلاق کردیا۔عدالت کے2 رکنی بینچ نے نیو آرڈر کی معطلی کے احکامات جاری کیے۔چیف جج نے ریمارکس دیے کہ حکم امتناع کے باوجود جی بی آرڈر 2018 کا اطلاق قانون کی خلاف ورزی ہے۔عدالت نے اگلی سماعت 26 جولائی تک ملتوی کردی۔