کراچی (اسٹاف رپورٹر)متحدہ مجلس عمل نے کراچی کی تمام قومی و صوبائی نشستوں پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جائے گا۔ 24جون کو پشاور، 28جون کو کراچی میں علماء کنونشن ، 29جون کو ملتان میں جلسہ ،یکم جولائی کو مولانا شاہ احمد نورانی کی برسی پر جلسہ اور 8جولائی کو کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا جائے گا۔
اس بات کا اعلان مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔تقریب سے جماعت اسلامی پاکستان و متحدہ مجلس عمل کے سیکریٹری لیاقت بلوچ،جماعت اسلامی کراچی کے امیر و متحدہ مجلس عمل کراچی کے صدر حافظ نعیم الرحمن،جمعیت علمائے اسلام کے سید حماد اللہ ،جمعیت علمائے پاکستان کے محمد مستقیم نورانی،اسلامی تحریک کے رہنما سرور علی اور دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر متحدہ مجلس عمل کے قومی و صوبائی نشستوں کے امیدواران،خواتین کی مخصوص نشستوں اور متحدہ مجلس عمل کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے نامزد امیدواران بھی موجود تھے۔
اعلان نے مطابق مندرجہ ذیل قومی اسمبلی کے امیدوار ہوں گے
- این اے236سے سوماربرفت
- این اے237سے محمد اسلام
- این اے238سے محمد اسلام
- این اے239سے محمد حلیم خان غوری
- این اے240سے عبد الجمیل خان
- این اے241سے سلیم حسین
- این اے242سے اسد اللہ بھٹو
- این اے243سے اسامہ رضی ،
- این اے244سے زاہد سعید،
- این اے245سے سیف الدین،
- این اے 246سے مولانا نور الحق،
- این اے247سے محمد حسین محنتی،
- این اے248سے قاری محمد عثمان،
- این اے249سے سید عطا اللہ شاہ
- ،این اے250سے حافظ نعیم الرحمٰن
- ،این اے251سے محمد لئیق خان
- ،این اے252سے عبد المجید خاصخیلی
- ،این اے253سے منعم ظفرخان،
- این اے254سے راشد نسیم
- ،این اے 255سے محمد مستقیم قریشی،
- این اے256سے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی
جبکہ مندرجہ ذیل صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہوں گے
- پی ایس87سے حافظ حمد اللہ حقانی،
- پی ایس 88سے محمد الطاف پٹنی،
- پی ایس89سے ممتاز حسین سہتو،
- پی ایس90سے پیراحسان اللہ،
- پی ایس91سے مولانا احسان اللہ ٹکروی،
- پی ایس92سے فاروق خلیل
- ،پی ایس93سے توفیق الدین صدیقی،
- پی ایس 94سے محمد اسلم پرویزعباسی،
- پی ایس95سے محمد ایوب عباسی،
- پی ایس96سے رجب علی عباسی،
- پی ایس97سے منصورفیروز،
- پی ایس98سے مولانا عبدالحق عثمانی
- ،پی ایس99سے مولانا محمد غیاث/لالا خان
- ،پی ایس100سیمحمد یونس بارائی،
- پی ایس101 سے بابر قمر عالم
- ،پی ایس 102سے سیدمحمد قطب
- ،پی ایس103سے محمد جنید مکاتی،
- پی ایس 104سے ظہوراحمد جدون،
- پی ایس105سے سرور علی،
- پی ایس 106سے محمداسلم غوری،
- پی ایس107سے فضل الرحمٰن،
- پی ایس108سے سید عبد الرشید،
- پی ایس109سے فیصل عبد الغفار،
- پی ایس110سے عبد القادر،
- پی ایس111سے محمد سفیان دلاور،
- پی ایس112سے نیک امان اللہ خان،
- پی ایس113سے سجاد احمد،
- پی ایس114سے قاری محمد عثمان/اکبر شاہ ہاشمی،
- پی ایس115سے حافظ محمد نعیم ،
- پی ایس116سے مولانا عمر صادق،
- پی ایس117سے مدثر حسین انصاری،
- پی ایس118سے سید حیدر شاہ،
- پی ایس119سے عطاربی،
- پی ایس120سے عبد الرزاق،
- پی ایس121سے حبیب الرزاق،
- پی ایس122سے سید محمدرضوان شاہ،
- پی ایس123سے محمد یوسف،
- پی ایس124سے خالد صدیقی،
- پی ایس125سے عبدالباقی،
- پی ایس126سے فاروق نعمت اللہ،
- پی ایس127سے محمد صدیق راٹھور،
- پی ایس 128سے سید وجیہ حسن،
- پی ایس129سے حافظ نعیم الرحمٰن،
- پی ایس130سے محمد نسیم صدیقی
جب کہ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے ترجیحی امیدواروں ہوں گی
- ام عطیہ،
- کوثر ناصر،
- عزیزہ انجم،
- افشاں نوید،
- ذکیہ اورنگزیب،
- پروین خان
- مسفرہ جمال قومی ۔
صوبائی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے امیدوار
- سوائیل نذیر ،
- سونیا کمارکتھری،
- کاشف پرویز،
- دلیپ کمار،
- ڈاکٹر شنکر لعل
بعد ازاں خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ 2018کا انتخاب یقینی ہے، سیاسی جماعتیں بے یقینی کا مظاہرہ کرتی رہی ہیں کہ انتخاب نہیں ہوں گے مگر انتخابات اب نوشت دیوار ہے، بروقت انتخابات کے لیے تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں ،انتخاب پاکستان کے عوام کا جمہوری اور سیاسی حق ہے اب کوئی اس سے محروم نہیں کرسکتا،کراچی میں پورے عزم و یقین سے انتخابات کی تیاری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، دینی جماعتیں اب متحد ہوچکی ہیں حالات اب بدلنے والے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی متحدہ مجلس عمل نے ایک ویڑن کے ساتھ کام کیا اور اب بھی کرے گی ، مشرف کے دور میں لندن میں ایک آل پارٹیز کانفرنس ہوئی تھی اس وقت ساری جماعتوں نے طے کیا کہ فوجی آمرکی موجودگی میں سیاسی جماعتیں انتخابات میں نہیں جائیں گیں مگر اگلے ہی دن پیپلز پارٹی نے اپنے مؤقف سے روگردانی کی اور نواز شریف بھی انتخابات کی جانب چلے گئے اس طرح مجلس عمل بھی غیر فعال ہوگئی مگر ہمارے درمیان محبت کا رشتہ قائم رہا۔
انہوں نے کہا کہ مجلس عمل نے مختصر مدت میں اتفاق پیدا کیا۔ مرکزی ،صوبائی اور ضلعی قیادت کا انتخاب کیا ، منشور تشکیل دیاگیا۔مجلس عمل نے کم وقت اور کم وسائل کے ساتھ مینار پاکستان میں تاریخی جلسہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ
- 24جون کو پشاور میں جلسہ ہوگا،
- 28جون کو کراچی میں علماء4 کنونشن ،
- 29جون کو ملتان میں جلسہ ہوگا ،
- یکم جولائی کو مولانا شاہ احمد نورانی کی برسی پر جلسہ ہوگا
- اور 8جولائی کو کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا جائے گا
۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ایم ایم اے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جہاں ہر طرف ٹکٹوں کے حصول کے لیے مظاہرے اور دھرنے کیے جارہے ہیں وہاں متحدہ مجلس عمل اپنے قومی و صوبائی اسمبلی کے نمائندوں کا پورے اعتماد کے ساتھ نام پیش کررہی ہے ، یہی اتحاد ہے کہ جس کے نتیجے میں کراچی کے عوام جو تذبذب کا شکار ہیں وہ متحدہ مجلس عمل کی قیادت کو کامیاب کرائیں گے ،
سید حماد اللہ نے کہا کہ مجلس عمل حیران کن نتائج دے گی۔
محمد مستقیم نورانی نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل نے سنجیدہ فکر کی حامل دینی ومذہبی قیادت قوم کو دی ہے۔ہم عزم و ہمت کے ساتھ انتخابات لڑیں گے اور کامیابی حاصل کریں گے تاکہ مذہبی شناخت رکھنے والے عظیم شہر کراچی پر دہشت گردی ، بھتہ خوری اور قتل و غارت گری کے داغ دھل سکیں۔
سرور علی نے کہاکہ آج کا یہ اتحاد متحدہ مجلس عمل کی صورت میں خوبصورت گلدستہ کی صورت میں موجود ہے جس کی مثال پوری دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔