سمندر پھر چھ جانیں لے گیا

127

بار بار کے انتباہ اور مسلسل حادثات کے باوجود لوگ اپنی جان دینے پر تلے ہوئے ہیں ۔ جمعہ کو بھی بے رحم سمندر چھ افراد کو نگل گیا۔ رواں ماہ سمندر میں ڈوبنے والوں کی تعداد 11ہوگئی ہے۔ یہ صریحاً خودکشی ہے۔ بپھرے ہوئے سمندر سے نبرد آزمائی عقل مندی تو نہیں ۔ عید کے موقع پر دیگر شہروں میں بھی ڈوب جانے کے کئی واقعات ہوئے ہیں ۔ اہل کراچی کے لیے سمندر تفریح کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور دوسرے شہروں سے آنے والے بھی سمندر کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن تمام احتیاطیں بالائے طاق رکھ کر اتنا آگے چلے جاتے ہیں کہ پیر اکھڑ جاتے ہیں اور لہروں میں بہ جاتے ہیں ۔ یہ شکایت تو بہت پرانی ہے کہ ساحلوں پر حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں لائف گارڈ کا بندوبست نہیں جب کہ ساحل کا رخ کرنے والوں سے پولیس اہلکار قدم قدم پر بھتا وصول کرتے ہیں ۔ ایسی صورت حال میں سمندر کی طرف جانے والوں کو خود ہی احتیاط کرنی چاہیے اور صرف ساحل تک محدود رہنا چاہیے۔ نوجوان خاص طور پر اپنے آپ پر قابو نہیں رکھتے اور موت قابو پالیتی ہے۔ متواتر حادثات کے پیش نظر کہیں ایسا نہ ہو کہ سمندر کی طرف جانے والے راستے ہی بند کردیے جائیں کیوں کہ حفاظتی اقدامات تو حکمران کرنے سے رہے۔ ان کی طرف سے ڈوب مرنے کی کھلی چھوٹ ہے۔