بلدیہ شر قی اور وسطی نے تجاوزات کو قانونی تسلیم کرلیا

149

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی کے 2 ضلعی بلدیاتی اداروں نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی حدود میں غیر قانونی امور کی انجام دہی کے لیے خلاف قانون شعبہ اینٹی انکروچمنٹ لینڈ قائم، ماورائے قانون کارروائیاں شروع کردیں ہیں۔ یادرہے کہ 21 اکتوبر 2017 کو میئر کراچی وسیم اختر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کراچی کی حدود میں ہر بلدیاتی ادارہ اپنی ڈومین میں کام کرے گا۔ تجاوزات اور اراضی سے متعلق تمام امور کے ایم سی کے دائرے کار میں آتے ہیں اس لیے کسی اور بلدیاتی ادارے کو ان امور میں مداخلت کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس فیصلے کے بعد بلدیہ کراچی کے چیئرمین نیر زیدی نے ڈی ایم سی کورنگی کا شعبہ لینڈ ریگولیشن و اینٹی انکروچمنٹ ختم کرکے اس کے عملے کو دیگر شعبوں میں ضم کردیا۔ جبکہ بلدیہ شرقی اور وسطی نے بھی ان شعبوں کو غیر فعال کردیا تھا۔ تاہم بلدیہ شرقی کے میونسپل کمشنر نے ایک بار پھر نہ صرف خلاف قانون محکمہ لینڈ ریگولیشن و اینٹی انکروچمنٹ قائم کردیا ہے بلکہ اس محکمے کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے گریڈ 18 کے زاہد بن خلیل کا تقرر بھی کردیا ہے۔ اسی طرح بلدیہ وسطی نے بھی اینٹی انکروچمنٹ کے حوالے سے اپنے بعض افسران کو فعال کرکے متعلقہ امور کی انجام دہی شروع کرادی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بلدیہ شرقی اور وسطی مبینہ طور پر خلاف قانون اینٹی انکروچمنٹ کے نام پر امور انجام دینے شروع کردیے ہیں دونوں اداروں کی جانب سے نہ صرف اندرونی سڑکوں اور گلیوں بلکہ میں شاہراہوں پر موجود تجاوزات کیخلاف کارروائی کرنے لگے۔ یہی نہیں بلکہ بلدیہ شرقی نے یونیورسٹی روڈ ، طارق روڈ ، راشد منہاس روڈ اور بلدیہ وسطی نے سر شاہ سلمان روڈ ، راشد منہاس روڈ، نواب صدیق علی خان روڈ پر قائم تجاوزات کو عارضی لینڈ یوزر کے طور پر تسلیم کرکے ان سے بھاری معاوضہ بطور چالان بھی وصول کرنا شروع کردیا ہے۔ اس حوالے سے بلدیہ شرقی کے ڈائریکٹر لینڈ ریگولیشن زاہد بن خلیل نے جسارت کو بتایا ہے کہ محکمہ بلدیات کے ڈائریکٹر نے ایک لیٹر جاری کیا ہے جس کے مطابق لینڈ ریگولیشن و اینٹی انکروچمنٹ کے امور انجام دیے جارہے ہیں۔ تاہم بلدیہ عظمیٰ کے سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی کا کہنا ہے کہ ضلعی بلدیاتی اداروں کی جانب سے لینڈ سے متعلق امور کی انجام دہی کے ایم سی کے معاملات میں مداخلت ہے۔انہوں نے بتایا کہ میئر وسیم اختر کو بلدیہ شرقی اور وسطی کی جانب سے کے ایم سی کے امور میں مداخلت کرنے حوالے سے مطلع کردیا گیا ہے۔