رواں سال 2018ء میں دنیا بھر میں ہونے والی ریٹیل فروخت کا 10 فیصد حصہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہونے والی خریداری پر مشتمل ہے۔
مارکیٹ پر ریسرچ کرنے والی کمپنی پرائس واٹرہاؤس کوپر کی جانب سے ’گلوبل کنزیومر انسائٹ سروے‘ برا ئے سا ل 2018 میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کمپنی کی جانب سے لگائے گئے تخمینے کے مطابق سال 2017 میں دنیا بھرمیں ای۔کامرس کے ذریعے ہونے والی فروخت 23 کھرب ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی جو سال 2016 کے مقابلے میں 24.8 فیصد زائد تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنوری تا مارچ گھروں سے کی جانے والی آن لائن خریداری 4.4 ارب روپے رہی، اس بڑھتے ہوئے رجحان کی تصدیق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار سے بھی ہوئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2018 کی دوسرے سہہ ماہی کے دوران آن لائن فروخت کنندگان کی تعداد 905 تھی جو تیسری سہہ ماہی میں اضافے کے بعد 1 ہزار 23 ہوگئی تھی۔
اس حوالے سے مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ آمدنیوں میں اضافہ، مواصلاتی رابطوں کی بہتری، انٹرنیٹ تک رسائی اور آن لائن بینکنگ، پاکستان میں ای۔کامرس صارفین کی تعداد میں اضافے کا بڑا سبب ہے۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے اطلاعات و مواصلات کی جانب سے لگائے تخمینے کے مطابق انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 4 کروڑ 46 لاکھ فعال صارفین میں سے انٹرنیٹ کے ذریعے خریداری کرنے والوں کی تعداد 22 فیصد ہے، جو 4 سال قبل محض 2 فیصد تھی۔
اس حوالے سے مارکیٹنگ کنسلٹینسی فرم کیپاؤس (Kepios) کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت سوشل میڈیا استعمال کرنے والے فعال افراد کی تعداد تقریباً ساڑھے 3 کروڑ ہے، اور انٹرنیٹ کے ذریعے خریداری میں اضافے کے رجحان کا ایک بہت بڑا سبب سوشل میڈیا بھی ہے۔
دوسری جانب آن لائن فروخت کرنے والے ادارے بڑی کامیابی سے سوشل میڈیا کے استعمال سے فائدہ اٹھارہے ہیں جس میں کپڑوں کے برانڈوغیرہ سے لے کر آن لائن مارکیٹس جیسا کے دراز ڈاٹ پی کے، او ایل ایکس سمیت دیگر فروخت کنندگان کی ایک طویل فہرست ہے۔
آن لائن مارکیٹ کے حوالے سے کی گئی ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ’ انٹرنیٹ کے ذریعے خریداری کرنے والوں کے اعتماد میں قابل اطمینان اضافہ ہوا ہے جس کے باعث اب وہ کئی طرح کی مصنوعات آن لائن خریدتے ہیں۔
ای کامرس کے سلسلے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک جامع ای۔کامرس پالیسی مرتب کی جائے جس کے ذریعے ادائیگی کے طریقہ کار کو آسان کیا جاسکے اور اس قسم کے کاروباری سیکٹر کے میں ہم آنگ قواعد نافذ ہوسکیں۔