واٹر بورڈ حکام کی نا اہلی ، کراچی میں پانی کا بحران مزید 5 برس بر قرار رہنے کا امکان

146

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ( کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) کے ایک تجربہ کار سپرنٹنڈنٹ انجینئر نے فراہمی آب کے جاری منصوبے “کے فور” کے حوالے سے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ منصوبہ 2023ء سے قبل مکمل نہیں ہوسکے گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس خدشے کا اظہار سپرنٹنڈنٹ انجینئر ( بلک واٹر ) ظفر پلیجو نے ہفتے کو ایم ڈی واٹر بورڈ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اپنی ” آبزرویشن ‘” کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ اس اجلاس میں کے فور کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اسد ضامن ، ڈی ایم ڈی ٹیکنکل سروسز اسد اللہ خان، چیف انجینئر بلک واٹر و ڈبلیو ٹی ایم غلام قادر،
ڈائریکٹر پی آر رضوان حیدر اور دیگر افسران و انجینئرز شریک تھے۔ حیرت انگیز طور پر ایسے ای ظفر پلیجو کی رائے پر اجلاس میں شریک کسی افسر نے ردعمل کا اظہار کیا اور نہ ہی ان کے تاثرات کو غلط قرار دیا۔ ایس ای کا کہنا تھا کہ چونکہ اب تک اس منصوبے کے اہم حصے جن میں 2 پمپنگ اسٹیشن اور 3 ٹریٹمنٹ پلانٹ شامل ہیں ان کا کام شروع نہیں ہوسکا جبکہ دیگر کاموں الیکٹرک و مکینیکل کے کمپوننٹ کے کام بھی شروع نہیں ہوسکے جبکہ کے فور سے ملحقہ ضروری پروجیکٹ ایگمن ٹیشن ورک کا پی سی ون بھی منظور نہیں ہوسکا‘ پانی کی طلب میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں موجود کے فور کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی ایس ای کی بات سے متفق نظر آئے۔انہوں نے اس موقف کی مخالفت میں ایک لفظ بھی بولنے سے گریز کیا تاہم چیف انجینئر بلک غلام قادر سے جب نمائندہ جسارت نے رابطہ کیا اور اجلاس کے حوالے سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ ” ایس ای کی بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے ان کی رائے غلط ہے”۔ اس ضمن میں کے فور کے پی ڈی اسد ضامن سے رابطہ کرنے کے لیے انہیں ایک سے زائد مرتبہ کال کی گئی لیکن انہوں نے کال ریسیو نہیں کی اور نہ ہی ایس ایم ایس کا جواب دیا۔ یادرہے کہ 260 ملین گیلن ڈیلی پانی کے اس پروجیکٹ کو جون 2018ء میں مکمل ہونا تھا مگر یہ تاخیر کا شکار ہوگیا‘ کے فور پروجیکٹ میں تاخیر کے نتیجے میں روز بروز پانی کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے اور 2023ء تک ایک اندازے کے مطابق پانی کی طلب یومیہ 11 سو ملین گیلن سے بڑھ کر1250 ملین گیلن ہونے کا امکان ہے جبکہ ان دنوں ضرورت کے مقابلے میں صرف ساڑے4 ایم جی ڈی پانی مل رہا ہے جبکہ ان دنوں پانی کی طلب کم ازکم 11 سو ایم جی ڈی ہے۔ اس طلب کے مقابلے میں یومیہ 650 ملین گیلن پانی کراچی کو کم مل رہا ہے جس کی وجہ سے پانی کی قلت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ اس منصوبے کے پی ڈی کی حیثیت سے ناں ٹیکنکل افسر کے تقرر کی وجہ سے منصوبے پر کام سست روی کا شکار ہے۔