کراچی(اسٹا ف رپورٹر)بلدیہ عظمی کراچی میں جماعت اسلامی کے پا رلیمانی لیڈر محمد جنید مکاتی نے میئر کراچی کی جانب سے منگل کے روز بلدیہ عظمی کراچی کا مالی سال 19۔2018 کیلئے پیش کیے جا نے والے بجٹ کومسترد کردیا،بجٹ پرشدیدتحفظات کااظہارکرتے ہوئے انہوں نے وسیم اختر کوکراچی کی تاریخ کا نا اہل ترین میئر قرار دیا ہیں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پانی کی قلت ، ٹرانسپورٹ کے نظام سمیت کئی اہم مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی یہ بجٹ بھی گزشتہ سال کے بجٹ کی طرح کرپشن کی نذر ہو جا ئے گا۔انہوں نے کہا کہ2017-18, 2016-17ء میں 50 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا اور 2018-19ء کے لئے 27 ارب 17 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے مگر گزشتہ سال کے بجٹ میں 26189 ارب روپے ڈویلپمنٹ کا فنڈ کے لئے رکھا گیا تھا ، اور یہ ساڑھے 26 ارب میں سے ساڑھے26روپے بھی کراچی کی ترقی پر خرچ نہیں ہوئے سارا کرپشن کے نظر ہو گیااوراب بلدیہ عظمیٰ کراچی کا موجودہ بجٹ بھی بدعنوانی کی نظر ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں بھی کراچی کی عوام کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔کراچی کی عوام کی قسمت نہیں بدلی حالات تبدیل نہیں ہوئے۔ نہ ہی سمندر کے پانی کو استعمال کرنے کا کوئی منصوبہ پیش کیا گیا اور نہ ہی پانی کی قلت کو ختم کرنے کی کوئی پلانگ کی گئی۔ نہ ہی ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرنے کی پلانگ ہے۔ کراچی کی عوام کے لیے بو لٹ ٹرین کے ذریعے ٹرانسپورٹ کا مسلہ حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونین کمیٹیوں کو پیچھلے بجٹ سے ایک روپیہ فنڈ بھی نہیں دیا گیا۔ 1,3200,000/ ایک کروڑ بتیس لاکھ روپے ہر یوسی میں کام کرانے کا وعدہ کیا تھا مگر پورا نہیں کیا۔ یوسی چیئر مینزکو بالکل بھی فنڈ فراہم نہیں کیا جارہا ہیں
۔ان کا کہنا تھاکہ میئر کراچی کی جانب سے ہر یو سی کوما ہانہ 5 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن یہ وعدہ بھی میئر کراچی کا دیگر وعدوں کی طرح پورا نہیں ہوسکا ہیں۔ بجٹ پر شدید تحفظات کااظہارکرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ یونین کمیٹی کو نہ ہی گٹر کے ڈھکن نہ ہی رنگ سلیب نہ ہی بلب دیے جارہے ہیں۔ عوام پوچھتے ہیں کہ 50 ارب روپے پیچھلے 2 بجٹ کے کہاں گئے۔
سٹرکوں محلوں میں تو خرچ نہیں ہوئے یہ رقم کہاں گئی کراچی کے عوام میئر کراچی سے حساب مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے عوام کے مسائل حل کرنے میں میئر کراچی مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہے۔ان کے دور میں تمام محکموں کی کارکردگی سفر نظرآرہی ہے۔ میئر کراچی کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے۔ نیب کو میئر کراچی کے خلاف تحقیق کرانی چاہیے اور کراچی کی عوام کے ترقیاتی فنڈز کی رقم ان سے واپس لے کر کراچی پر خرچ کرنا چاہیے اور میئر کراچی کا نام ECL میں ڈال کر فوری انکوائیری شروع کرنی چاہیے۔
بجٹ میں کراچی کی عوام کے مسائل کو نظر انداز کرنے کی جماعت اسلامی شدید مذمت کرتی ہے۔بلدیہ عظمی کراچی کی بجٹ تقریر میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، اپوزیشن کے جنید مکاتی سمیت دیگر نے بجٹ دستاویزات پھاڑدیں جبکہ سٹی کو نسل ہال چور ہے چور ہے میئر کراچی چور ہے ، نامنظورنامنظور میئر کراچی نا منظور کے نعروں سے گو نجتا رہا،سٹی کونسل کے اجلاس میں جماعت اسلامی پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں اور ایم کیوایم کی جانب سے نعرہ بازی کی گئی مگر میئر کراچی نے اپنی بجٹ تقریر کوجاری رکھی ، بعدازیں بجٹ میں کراچی کے مسائل کو نظر انداز کرنے پر اپوزیشن جما عتوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا ۔