درعا میں اسدی فوج کی بمباری،60 سےزائد افراد جاں بحق

397

درعا: شام کا جنوبی شہر درعا میں بشارالاسد اور ایرانی گماشتوں کی بمباری سے ایک ہی دن میں 60 افراد کو جاں بحق کردیا گیا جن میں 15 معصوم بچے بھی شامل ہیں ۔

درعا شہر میں اسد رجیم کی سرکاری فوج، ایرانی ملیشیا اور روسی فوج سب مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ شامی اپوزیشن اور روس کے درمیان مذاکرات کی کوشش کے باوجود درعا میں قتل عام کا سلسلہ روکا نہیں جا سکا ہے۔

Daraa, Syria.Civilians forcibly displaced due to Assad and Russian airstrikes, siege, and bombardment targeting Daraa…

Publiée par Anas Alshamy sur Samedi 30 juin 2018

شام کے ایک مقامی فوٹو گرافر انس الشامی نے اپنے کیمرے کی آنکھ میں درعا میں ڈھائی جانے والی قیامت کے بعض لرزہ خیز مناظر مخفوظ کئے ہیں۔ ان میں بیشتر مناظر ان بچوں کے ہیں جو اسدی فوج کی درندگی کی بھینٹ چڑھ کر عالمی امن کے ٹھیکے داروں کا منہ چڑا رہے ہیں۔

انس الشامی کے کیمرے میں محفوظ ہونے والے بعض مناظر کو انہوں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔ جس میں مقامی فوٹو گرافر نے شامی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی جانوروں کا قتل بھی نہیں کرتا جس طرح بشار اور اس حواری شامی بچوں کے ساتھ کررہے ہیں۔

الكارثة الانسانية تزداد في محافظة #درعا حيث بلغ عدد النازحين على الحدود مع الجولان المحتل قرابة ١٥٠ الف نسمة يعيشون في…

Publiée par Anas Alshamy sur Samedi 30 juin 2018

مقامی فوٹوگرافر کی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بمباری میں بچوں کے جسمانی اعضاء کے ان کے تَن سے جدا ہوگئے ہیں۔ کسی کا بازو نہیں تو کسی کی ٹانگیں کٹ چکی ہیں ،کسی کا دھڑ غائب ہے۔بے رحمی سے کی گئی بمباری کے نتیجے میں بچوں کی شناخت تک مشکل ہو چکی ہے۔

انس الشامی نے ’فیس بک‘ پر ایک شہید بچی کی تصویر پوسٹ کی ہے جس کی آدھی آنکھیں کھلی دکھائی دیتی ہیں۔ الشامی کا کہنا ہے کہ اس بچی کی شناخت نہیں ہو سکی کہ یہ کس کا لخت جگر ہے۔ اس کا پورا جسم خون میں لت پت ہے۔ اسے کسی آتشیں گولے سے نشانہ بنایا گیا۔