نماز کے اآداب

212

مولانا یوسف اصلاحی

13۔ نماز کے باہر بھی نماز کا حق ادا کیجیے اور پوری زندگی کو نماز کا آئینہ بنایے ۔ قرآن میں ہے ’’ نماز بے حیائی اورنا فرمانی سے روکتی ہے ‘‘ نبی ؐ نے ایک انتہائی اثر انگیز تمثیل میں اس کو اس طرح پیش فرمایا۔ آپ نے ایک سوکھی ٹہنی کو زور زور سے ہلایا ۔ٹہنی میں لگے ہوئے پتے ہلانے سے سب جھڑ گئے ۔ پھر آپ نے فرمایا نماز پڑھنے والوں کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس سوکھی ٹہنی کے پتے جھڑ گئے اور اس کے بعد آپ ؐ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی ۔
ترجمہ (ھود۔۱۱۴)
’’ اور نمازقائم کرو دن کے دونوں کناروں پر ( یعنی فجر اور مغرب)اور رات گئے پر، بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے ، نصیحت کو حاصل کرنے والوں کے لیے ۔ (نسائی)
14۔ نماز میں ٹھیر ٹھیر کر قرآن شریف پڑھیے اور نماز کے دوسرے اذکار بھی ٹھیر ٹھیر کر پوری توجہ ، دل کی آمادگی اور طبعیت کی حاضری کے ساتھ پڑھیے سمجھ سمجھ کر پڑھنے سے شوق میں اضافہ ہوتا ہے ، اور نماز واقعی نماز بن جاتی ہے ۔
15۔ نمازپابندی سے پڑھیے ، کبھی ناغہ نہ کیجیے ، مومنوں کی بنیادی خوبی ہی یہ ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ بلا ناغہ نماز پڑھتے ہیں ۔
ترجمہ ( المعارج:۲۲۔۲۳)
’’ مگر نمازی لوگ وہ ہیں جو اپنی نمازوں کا پابندی کے ساتھ التزام کرتے ہیں‘‘۔
16۔ فرض نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ نفل نمازوں کا بھی اہتمام کیجئے اور کثرت سے نوافل پڑھنے کی کوشش کیجئے ۔ نبی ؐ نے فرمایا’’ جو شخص فرض نمازوں کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھتا ہے اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنا دیا جاتا ہے ۔ ‘‘( مسلم)
17۔ سنت اور نوافل کبھی کبھی گھر میں بھی پڑھا کیجئے نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔ ’’ مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد کچھ نماز گھر میں پڑھاکرو ۔ خدا اس نماز کی طفیل تمہارے گھروں میں خیر عطا فرمائے گا ۔ ‘‘( مسلم) اور نبی ؐ خود بھی سنت و نوافل اکثر گھر پڑھا کرتے تھے ۔
18۔ فجر کی نماز کے لیے جب گھر سے نکلیں تو یہ دعا پڑھیے ۔
’’ خدایا! تو پیدا فرما دے میرے دل میں نور ، میری بینائی میں نور ، میری شنوائی میں نور ، میرے دائیں نور ، میرے بائیں نور ، میرے پیچھے نور ، میرے آگے نور اور میرے لیے نور ہی نور کر دے ۔ میرے پٹھوں میں نور کر دے ار میرے گوشت میں نور ، میرے خون میں نور ، اور میرے نفس میں نور پیدا فرما دے اور مجھے نور عظیم دے اور مجھے سراپا نور بنا دے اور پیدا فرما میرے اوپر نور ۔ میرے نیچے نور، خدایا مجھے نور عطا کر ۔ ‘‘(حصن حصین)
19۔ فجر اور مغرب کی نماز سے فارغ ہو کر گفتگو کرنے سے پہلے ہی سات بار یہ دعا پڑھیے ۔
’’ خدایا! مجھے جہنم کی آگ سے پناہ دے ۔ ‘‘
نبی ؐ کا ارشاد ہے ۔
’’فجر و مغرب کی نماز کے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے سات بار یہ دعا پڑھ لیا کرو ۔ اگر اس دن یا اس رات میں مر جائو گے تو تم جہنم سے ضرورنجات پاؤ گے ۔ ‘‘(مشکوٰۃ)
20۔ ہر نماز کے بعد تین بار استغفر اللہ کہیے اور پھر یہ دعا پڑھیے ۔
’’ خدایا! تو السلام ہے ، سلامتی کا فیضان تیری ہی جانب سے ہے تو خیر و برکت والا ہے ۔ اے عظمت والے اور نوازش والے ‘‘۔
حضرت ثوبان ؓ فرماتے ہیں کہ نبی ؐ جب نماز سے سلام پھیر لیتے تو تین بار استغفر اللہ کتے اور پھر یہ دعا پڑھتے ۔ ( مسلم )
21۔ جماعت کی نماز میں صفوں کو درست رکھنے کا پورا پورا اہتمام کیجئے ۔ صفیں بالکل سیدھی رکھیے اور کھڑے ہونے میں اس طرح کندھے سے کندھا ملایے کہ بیچ میں خالی جگہ نہ رہے ۔ اور جب تک آگے کی صفیں نہ بھر جائیں پیچھے دوسری صفیں نہ بنایے ۔ ایک بار جماعت کی نماز میں ایک شخص اس طرح کھڑا ہوا تھا کہ اس کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا ۔ رسول اللہ ؐ نے دیکھا تو تنبیہہ فرمائی ۔
’’ خدا کے بندو! اپنی صفوں کو سیدھی اور درست رکھنے کا لازماً اہتمام کرو ورنہ خدا تمہارے رخ ایک دوسرے کے خلاف کر دے گا ۔ ‘‘( مسلم جلد1)
ایک موقع پر آپ نے فرمایا۔
’ ’ جو شخص نمازکی کسی صف کو جوڑے گا اسے خدا جوڑے گا اور جو کسی صف کو کاٹے گا خدا اسے کاٹے گا۔‘‘ ( ابو دائود1)
22۔ بچوں کی صف لازماً مردوں سے پیچھے بنایے اور بڑوںکے ساتھ کھڑانہ کیجئے البتہ عید گاہ وغیرہ میں جہاں الگ کرنے میں زحمتیں پیش آئیں یا بچوں کے گم ہونے کا اندیشہ ہو تو وہاں بچوں کو پیچھے بھیجنے کی ضرورت نہیں ۔ اپنے ساتھ رکھیے۔اور عورتوں کی صفیں یا تو سب سے پیچھے ہوں یا الگ ہوں اگر مسجد میں ان کے لیے الگ جگہ بنی ہوئی ہو ، اسی طرح عید گاہ میں عورتوں کے لیے الگ جگہ کا انتظام کیجئے ۔