کراچی (رپورٹ: منیر عقیل انصاری) ضلع شرقی کا حلقہ این اے 243 گلشن اقبال بلاک 13، کے ڈی اے اسکیم نمبر 4، گلشن اقبال بلاک 15، 16، 14، 8، 9، 10 شانتی نگر، ضیا الحق کالونی بلاک نمبر 1، بلاک 2، بلاک 3، بلاک 7، بلاک 4، 4 اے، میٹروول، اسکاؤٹ کالونی، بخش علی گوٹھ، گلستان جوہر کے مختلف بلاکس، عبداللہ ٹیرس، جمعہ گوٹھ گلشن اقبال، بہادر آباد، شرف آباد اور دیگر علاقوں پر مشتمل ہے۔ این اے 243 سابقہ این اے 253 اور این اے 252 کے علاقوں پر مشتمل ہے، جب کہ کچھ علاقے اس میں این اے 245 کے بھی شامل ہیں۔ این اے 252 اور این اے 253 گزشتہ 30 برس کے دوران ہمیشہ ایم کیوایم کا گڑھ رہے، لیکن بنیادی سہولیات کی فراہمی کا خواب آج تک شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ منتخب ہونے والوں کے وعدے وفا ہوئے نہ دعووں نے حقیقت کا روپ دھارا ہے۔ تاہم 2002ء میں این اے 252 سے ایم ایم اے کے محمد حسین محنتی اور این اے 253 سے ایم ایم اے کے اسد اللہ بھٹو کامیاب ہوئے تھے۔ یہ حلقہ گلشن اقبال کے پوش علاقوں پر مشتمل ہے اور اس میں بہادر آباد و دیگر اہم علاقے بھی شامل ہیں۔ اس حلقے کی کل آبادی 6 لاکھ 95 ہزار 588 ہے، جب کہ ووٹرز کی کل تعداد 4 لاکھ 1 ہزار 883 ہے اور آبادی کے مقابلے میں ووٹرز کی تعداد تقریباً 57 فیصد ہے۔ مجموعی طور پر 216 پولنگ اسٹیشن اور 864 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔ حلقے میں مجموعی طور پر 14 امیدوار ہیں، جن میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، متحدہ مجلس عمل کے اسامہ رضی،ایم کیو ایم کے سید علی رضا عابدی، پیپلز پارٹی کی سیدہ شہلارضا، اللہ اکبر تحریک کے مزمل اقبال ہاشمی، پاک سر زمین پارٹی کے مزمل قریشی، مسلم لیگ (ن ) کے حاجی شاہ جہاں، تحریک لبیک پاکستان کے سید نواز الہدیٰ، مہاجر قومی موومنٹ کے سید کامران علی رضوی اور دیگر شامل ہیں، تاہم اصل مقا بلہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان اور متحدہ مجلس عمل کے اْسامہ رضی اور ایم کیو ایم کے سید علی رضا عابدی کے درمیان متو قع ہے۔ جبکہ شہلارضا، اور مزمل قریشی کے مابین بھی مقابلہ ہوگا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ جس طرح ایم ایم اے کے اسامہ رضی اپنی انتخابی مہم منظم اندازمیں چلا رہے ہیں او ر 25 جولائی کو اپنے ووٹرز کو نکالنے میں کامیاب رہے تو عمران خان کے لیے مشکلا ت پیدا ہوسکتی ہیں۔