اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 54 اور این اے 53 میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے امیدواروں کو عوامی احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حلقے کے اکثر دیہات میں تحریک انصاف کے امیدوار اسد عمر سے یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ وہ5 سال کہاں رہے ہیں؟ جب کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار انجم عقیل خان کو مسلم لیگ کے اندر اور حلقے کے لوگوں سے بھی مزاحمت کا سامنا ہے جب کہ مسلم لیگ کے ایک دوسرے آزاد امیدوار حفیظ الرحمن ٹیپو نے بھی انجم عقیل کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے‘ اس حلقے میں ان کی برادری کا بڑا ووٹ بینک ہے‘ ان دونوں حلقوں میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار میاں اسلم کی مسلسل عوامی رابطہ مہم کے نتیجے میں ان کی دیگر امیدواروں کی بہ نسبت پوزیشن مستحکم ہے‘ انہیں متحدہ مجلس عمل کی تمام دینی جماعتوں اور ذاتی ووٹ کا بھی بہت فائدہ ہو رہا ہے‘ این اے54 میں متعدد بار ایسا ہوچکا ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار اسد عمر کے لیے حلقے میں جانا اور لوگوں سے گفتگو کرنا مشکل ہوگیا اور 5 سال تک عدم رابطے کے باعث لوگوں نے انہیں اپنے دیہات میں داخل ہونے سے روک دیا بلکہ انہیں متعدد دیہات میں انڈے بھی مارے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ این اے54 میں متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم، تحریک انصاف کے اسد عمر اور مسلم لیگ (ن) کے انجم عقیل امیدوار ہیں‘ اسی حلقے میں تحریک اللہ اکبر کی جانب سے سعید گجر امیدوار ہیں‘ جب کہ این اے 53میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اور متحدہ مجلس عمل کے میاں اسلم امیدوار ہیں۔