این اے 245 میں قائم ہائی اسکول منشیات فروشوں کا گڑھ بن گیا

218

ملک کی معاشی شہ رگ کراچی میں این اے دوسو پینتالیس کے علاقے میں ایک ایسا بھی گرلز اینڈ بوائز ہائی اسکول ہے جہاں عمارت تباہ حال، طلبہ آتے نہیں۔ اطراف میں منشیات استعمال کرنیوالے والوں کے ڈیرے اور کلاس رومز میں منشیات فروخت ہوتی ہے۔ ستم یہ بھی ہے کہ نشہ کرنیوالے بھی اسی اسکول کی چار دیواری میں ہوتے ہیں۔

پٹیل پاڑہ اور اس سے ملحقہ دیگر علاقوں سے اس وقت ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے عبدالرشید گوڈیل ،ڈاکٹر صغیر احمد اور قمر عباس منتخب ہوئے، شہری پکارتے رہے مگر اسکول کی قابل رحم حالت نہ بدلی۔

شہر قائد کی اسی مادر علمی سے ایشین بریڈمین ظہیر عباس جیسے طلبہ بھی فارغ التحصیل ہوئے۔

آج اسکول کی عمارت تباہی کے دہانے پر ، کلاس رومز کی حالت دیکھی نہ جائے ، لائبریری اور سائنس لیب کی عمارت مکمل کھنڈر بن چکی ہے۔

سابق طلبہ جب اسکول کی یہ حالت دیکھتے ہیں تو خود شرما جاتے ہیں۔

این اے دوسوپینتالیس کراچی شرقی میں قائم گورنمنٹ ہائی اسکول کے در و دیوار جمہور کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کا نوحہ سنارہے ہیں۔