مجلس عمل ،اقتدار میں آکر طبقاتی نظام تعلیم ختم کرے گی،راشد نسیم

167
کراچی :این اے 254 سے مجلس عمل کے امیدوار راشد نسیم فیڈرل بی ایریا میں الیکشن آفس کا افتتاح کر رہے ہیں 
کراچی :این اے 254 سے مجلس عمل کے امیدوار راشد نسیم فیڈرل بی ایریا میں الیکشن آفس کا افتتاح کر رہے ہیں 

کراچی (رپورٹ: خالد مخدومی) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور این اے254 سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار راشد نسیم نے کہا ہے کہ3 دہائیوں سے زائد زخم خوردہ کراچی کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے‘ سندھ میں اب کوٹا سسٹم کاکوئی جواز باقی نہیں رہا‘مردم شماری پر کراچی کے شہریوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے کچھ علاقوں میں دوبارہ مردم شماری کرائی جائے‘ سندھ حکو مت بلدیہ کراچی کو مکمل اختیارات اور وسائل فراہم کرے‘ چیف جسٹس دیگر امور کی طرح سودی نظام پر زیرالتوا مقدمے کا بھی نوٹس لیں‘ ختم بنوت کے حلف نامے پر راجا ظفرالحق کی مکمل رپورٹ شائع ہونے سے حقائق سامنے آئیں گے‘ کراچی اور سندھ پر حکومت کرنے والی جماعتیں سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے 5 سالہ ورکنگ پیپر پر کام کرتیں تو آج کراچی کے شہری بوند بوند پانی کو نہیں ترستے‘ مجلس عمل اقتدار میںآئی تو طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ کر دے گی۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے نمائندہ جسارت سے خصوصیملاقات میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ مردم شماری پر تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کی طرح کراچی سمیت سندھ بھر کے باشندوں کو شدید تحفظات ہیں جس کو قانون کے مطابق5 فیصد نتائج کی دوبارہ جانچ نہ ہونے نے مزید تقویت دی ہے‘ کراچی کی آبادی کو کم ظاہر کیا گیا‘ خود شہباز شریف نے کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ ہونے کااعتراف کیا‘ کراچی کی آبادی اس سے کہیں زیادہ ہے لہٰذا کراچی کے کچھ حصوں کی دوبارہ مردم شماری کراکے اہلیان کراچی کے خدشات اور تحفظات کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں نافذکوٹا سسٹم کا اب کوئی جواز باقی نہیں رہا‘یہ نظام 1973ء میں پسماندگی کا شکار اندورن سندھ کی بحالی کے لیے لایا گیا تھا جس کی مدت10سال رکھی گئی تھی جس کو40 سال سے زاید عرصہ گزر جانے کے باوجود ناجائز طور پر جاری رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تسلسل سے حکومت کرنے والی پیپلز پارٹی کے لیڈورں نے سندھ کے غریب اور مظلوم باشندوں کو کوٹا سسٹم کا فائدہ پہنچانے کے بجائے اپنے عزیز و اقاراب کو ملازمتوں سے نوازا، تاہم اب صوبے میں صورتحال یکسر بدل چکی ہے‘ سندھ کے شہری علاقوں کے رہائشیوں کی نہایت قلیل تعداد سرکاری ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو تی ہے جس سے شہری علاقوں میں بے روزگاری کی شرح بڑھتی جاری ہے جو شہری علاقوں میں احساس محرومی پیدا ہونے کا سب سے بڑا سبب ہے‘ جب کہ کوٹا سسٹم کی وجہ سے نااہل اور بدعنوان افراد ملازتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں‘ اس صورتحال میں کوٹا سسٹم کے فوری خاتمے اور ملازمتوں کی تقسیم کا منصفانہ نظام بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کراچی کے شہریوں کے دل دکھے اور زخم خوردہ ہیں جن پر زخم رکھنے کی ضرورت ہے‘ ان کو ان سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں زخم لگے ہیں جن کو انہوں نے منتخب کرکے بااختیار بنایا‘ مجلس عمل کامیابی کی صورت میں کراچی کے زخموں پر مرہم رکھے گی‘ اس شہرکی شناخت دوبارہ پروفیسر غفور احمد اور شاہ احمد نوارنی جیسی شخصیات کو بنائیں گے۔ راشد نسیم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے اپنی نظامت کے دور میں ہی مستقبل میں پانی کے ممکنہ بحران کو بھانپ لیا تھا اسی لیے انہوں نے شہریوں کو پانی کی قلت سے بچانے کے لیے ایک 5 سالہ ورکنگ پیپر تیار کیا تھا تاہم بدقسمتی سے بعد میں آنے والی شہری قیادت نے اس ورکنگ پیپر پر کام کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کی سرپرستی کی‘ اس ورکنگ پیپرکوردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔