muhammکراچی (رپورٹ: محمد انور) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے عام انتخابات کے شفاف، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انعقاد کے لیے ملک بھر کے بلدیاتی اداروں کے میئر سمیت تمام نمائندوں کو معطل کرنے کے فیصلے سے سب سے زیادہ بلدیہ عظمیٰ کراچی متاثر ہو رہا ہے جبکہ صوبے کے تمام بلدیاتی ادارے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سندھ میں نگراں وزیراعلیٰ فضل الرحمن نے بلدیات و ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ اور خزانہ سمیت کئی محکمے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں
جس کی وجہ سے ان کے امور بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جبکہ اب الیکشن کمیشن کی جانب سے منتخب بلدیاتی کونسلیں معطل کیے جانے کے باعث بلدیہ کراچی سمیت تمام بلدیاتی اداروں کے تمام امور ہی معطل ہوجانے کا خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ بلدیاتی ادارے معطل کیے جانے کی صورت میں ان اداروں کے میٹروپولیٹن کمشنر، میونسپل کمشنرز اور چیف آفیسرز کو ایڈمنسٹریٹرز کا اضافی چارج دیا جاتا ہے یا ایڈمنسٹریٹرز مقرر کیے جاتے ہیں۔ حکومت سندھ نے تاحال ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کا کوئی حکم بھی جاری نہیں کیا ‘نہ ہی ایم سی کو اضافی چارج دیا گیا ہے جس کی وجہ سے جاری ترقیاتی کاموں سمیت تمام امور معطل ہوجانے کا اندیشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر2،3 روز میں ایڈمنسٹریٹرز کے بارے میں فیصلہ نہ کیا گیا تو کراچی سمیت صوبے بھر کے بلدیاتی مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔ الیکشن کمیشن قوانین میں منتخب میئر کی جگہ نگراں میئر کے تقرر کے لیے واضح احکامات نہ ہونے کی وجہ سے بلدیاتی ادارے میں نگراں سیٹ کے لیے کوئی ہدایت بھی جاری نہیں کرسکا تاہم بلدیاتی قوانین کے تحت کسی وجہ سے بلدیاتی کونسلوں کی معطلی کی صورت میں صوبائی حکومت کو عارضی ایڈمنسٹریٹر ز مقرر کرنے کا اختیار ہے۔